قصور، اسلام آباد (این این آئی)قصور میں قتل ہونے والی ننھی زینب کے والدین نے ملزم کو سرعام سزائے موت اور سنگ سار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ دیگر سہولت کاروں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کردیا۔پولیس نے گزشتہ روز زینب کے قاتل عمران علی کی گرفتاری ظاہر کی جس کا باضابطہ اعلان وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کیا۔ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والدین نے ملزم کو سرعام سزائے موت دینے اور سنگ سار کرنے کا مطالبہ کیا۔
زینب کے والد محمد امین نے کہا کہ ملزم نے زینب کو 5 دن اپنے گھر میں رکھنے کا اعتراف کیا، کیسے ممکن ہے کہ عمران کے اہلخانہ کو زینب کے بارے میں علم نہ ہو۔محمد امین نے کہاکہ گرفتار عمران زینب کے قتل میں اکیلا ملوث نہیں ٗاس کے گھر والے بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں اور جن لوگوں نے بچی کو گھر میں چھپانے میں مدد کی وہ بھی ملزم ہیں۔دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے مطالبہ کیا ہے کہ زینب کے قاتل کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ زینب کے قاتل کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارٹی نے استعفوں کا اختیار چیئر مین عمران خان کو دیدیا ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رکن قو می اسمبلی شہریار آفریدی نے کہاکہ ہماری جماعت اتفاق رائے سے فیصلے کرتی ہے ، پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلی نے اپنے استعفے چند دن قبل پارٹی چیئرمین کے حوالے کردیئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ظلم دن بدن بڑھتا جارہا ہے جس کی وجہ ہمارے ملک میں انگریز کا دیا ہوا قانون ہے اگر قرآن وسنت کے قوانین پر عمل ہوتا تو ہمارے ملک میں جرم آگے نہ بڑھتا بلکہ ختم ہو جاتا ۔
انہوں نے کہاکہ زینب کے قاتل کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے چودہ دنوں بعد گرفتار کیا گیا ہے اسے سر عام سزائے موت دی جائے تا کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سینیٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ قانون میں ترمیم کرکے زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دی جا سکتی ہے ۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ زینب کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرنا ایک مثبت پیش رفت ہے اس ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی میچ کرگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عدالت ملزم کو سخت سزا دے ۔ قانون میں سرعام پھانسی کی گنجائش نہیں لیکن حکومت اور عوام کی طرف سے سرعام پھانسی کے مطالبے پر ترمیم کی جاسکتی ہے۔