منگل‬‮ ، 24 جون‬‮ 2025 

ایک اور بڑا سکینڈل کھڑا ہوگیا،ہزاروں برطانوی شہریوں کی پاکستان سے جعلی ڈگریوں کی خریداری،نیشنل ہیلتھ سروسز کے معاونین، نرسیں اور ایک بڑا دفاعی کنٹریکٹر بھی شامل،برطانوی نشریاتی ادارے کے انکشافات

datetime 16  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی)بی بی سی کی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں برطانوی شہریوں نے پاکستان سے جعلی ڈگریاں خریدی ہیں۔بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام فائل آن فور کی تحقیقات کے مطابق ان ڈگریوں کی مالیت لاکھوں پاونڈ ہے۔اِن جعلی ڈگریوں کے خریداروں میں نیشنل ہیلتھ سروسز کے معاونین، نرسیں اور ایک بڑا دفاعی کنٹریکٹر بھی شامل ہے ٗ یہاں تک کہ ایک برطانوی خریدار نے جعلی دستاویزات حاصل کرنے کے لیے پانچ لاکھ پاونڈ خرچ کیے۔

برطانوی محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ وہ جعلی ڈگریوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کر رہا ہے۔بی بی سی کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی آئی ٹی کمپنی ہونے کا دعوی ٰکرنے والی کمپنی اگزیکٹ سینکڑوں کی تعداد میں جعلی آن لائن یونیورسٹیوں کا ایک نیٹ ورک کراچی میں ایک کال سینٹر کے ذریعے چلا رہی ہے۔بروکلن پارک یونیورسٹی اور نکسن یونیورسٹی جیسے ناموں کے ساتھ اِس کمپنی کے اشہارات انٹرنیٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں جن میں مسکراتے طلبہ و طالبات نظر آئے یہاں تک کہ ان جعلی اداروں کی تعریف میں جعلی مضامین تک انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔بی بی سی کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق 2013 اور 2014 میں برطانیہ میں مقیم خریداروں کو اگزیکٹ کی تین ہزار سے زیادہ جعلی ڈگریاں بیچی گئیں جن میں پی ایچ ڈی، ڈاکٹریٹ اور ماسٹرز کی ڈگریاں بھی شامل تھیں۔رپورٹ کے مطابق بی بی سی نے برطانوی خریداروں کی فہرست دیکھی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کے جعلی ڈگریاں حاصل کرنے والوں میں برطانیہ کے ہسپتالوں میں کام کرنے والے لوگ بھی ہیں جن میں امراضِ چشم کے ماہرین ، نرسیں، ماہرینِ نفسیات اور بہت سے کنسلٹنٹس بھی شامل ہیں۔2015 میں اگزیکٹ کمپنی نے دنیا بھر میں دو لاکھ پندرہ ہزار سے زائد جعلی ڈگریاں فروخت کیں۔

یہ ڈگریاں تقریباً ساڑھے تین سو جعلی ہائی سکولوں اور یونیورسٹوں کے ذریعے بیچی گئیں۔ ایگزیکٹ نے اِس کاروبار میں صرف 2015 میں تین کروڑ ستر لاکھ پاونڈ کمائے۔امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ایک سابق اہلکار ایلن ایزل 80 کی دہائی سے اگزیکٹ کے بارے میں تفتیش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں ڈگریوں کی بہت اہمیت ہے۔ جب تک ان کاغذات کی اہمیت ہے کوئی نا کوئی انھیں جعلی طریقے سے بنا کر بیچتا رہے گا۔ایلن ایزل کا کہنا تھا کہ نوکریاں دینے والے ادارے ڈگریوں کو جانچنے کا کام صحیح طرح نہیں کر رہے ٗ اس وجہ سے یہ کام جاری ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…