کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کے محکمہ ماحولیات کے سیکریٹری غلام محمد صابر نے صوبائی حکام کو گوادر میں کوئلے سے چلنے والے 300 میگا واٹ بجلی پلانٹ لگا نے کی اجازت اس شرط پر دی ہے کہ مذکورہ پلانٹ سے متعلقہ علاقے کے شہریوں کو مفت بجلی فراہم کی جائے گی۔نجی ٹی وی کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں انوئرنمنٹ ایمپیکٹ اسٹیڈیز(ای آئی اے) کی جانب سے گوادر میں کوئلے سے چلنے والے
توانائی منصوبے کے اثرات کو زیر بحث لایا گیا جہاں شہریوں کے علاوہ بلوچستان انوئرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی، سی آئی ایچ سی پاک پاور کمپنی لمیٹڈ کے نمائندوں کے علاوہ این جی اوز، میونسپل کمیٹی کے چیئرمین اور ماحولیات کے ماہرین نے شرکت کی۔ ای آئی اے نے انوئرمنٹ مینجمنٹ کنسلٹنٹ (ای ایم سی) کے تعاون سے مرتب کردہ رپورٹ پیش کی جس پر پاکستان میں ای ایم سی کے چیف سید ندیم عارف نے کہا کہ مذکورہ توانائی منصوبے کی تکمیل پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ہوگی۔انہوں نے و اضح کیا کہ توانائی کے منصوبے سے ساحلی پٹی پر قائم گوادر اور مکران کے انفراسٹرکچر کو ترقی ملے گی۔ماحولیات کے ماہر ثاقب اعجاز حسین نے منصوبے سے متعلق ماحولیاتی تبدیلی کے مثبت اور منفی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ منصوبے کو جدید خطوط پر استوار کیا ہے تاہم آب و ہوا اور پانی میں آلودگی کی چانچ پڑتال کے لیے خصوصی آلات نصب کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سمندر کا پانی پلانٹ کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے مدد گار ثابت ہوگا جس کے لیے 800 میڑ لمبا پائپ سمندر میں بچھیا جائے گا جبکہ پلانٹ کے خارج ہونے والے گرم پانی کو 600 میڑ لمبی علحیدہ پانی لائن کے ذریعے سمندر میں چھوڑا جائیگا۔سمندری حیاتات کے تحفظ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سمندر میں ہر 100 میڑ کے فاصلے پر جدید آلات نصب کیے جائیں گے تاکہ سمندر کے درجہ حرارت کے بارے میں مناسب
آگاہی حاصل ہوتی رہے اور سمندری حیاتات کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے تحت علاقہ مکین کو مفت طبی سہولیات کے ساتھ ٹریننگ سینٹر قائم کرکے مقامی نوجوانوں کو فنی تربیت دی جائیگی جہاں سے ان کی ملازمت کے مواقع وسیع ہوں گے۔سی آئی سی ایچ پاک پاور کمپنی کے چیف ایگزٹیو آفیسر نے یقین دلایا کہ منصوبہ بین الااقوامی، قومی اور صوبائی ماحولیات کے قوائد و ضوابط کو مد نظر رکھتے ہوئے تعمیر کیا جائے گا۔