اتوار‬‮ ، 03 اگست‬‮ 2025 

بلوچستان اسمبلی آج قائد ایوان کا انتخاب کرے گی ،میر عبدالقدوس بزنجو اہم امیدوار

datetime 12  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ (آئی این پی) ترجمان بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ اسمبلی کا اجلاس 13جنوری کو صبح 10بجے ہو گا، جس میں قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، حزب اختلاف نے مسلم لیگ(ن) اورمسلم لیگ (ق )کے نامزد وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی مکمل حمایت کااعلان کیاہے ۔جمعرات کو ترجمان بلوچستان اسمبلی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اسمبلی کا اجلاس 13جنوری کو 10بجے ہو گا، جس میں

قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ادھربلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف نے مسلم لیگ(ن) اورمسلم لیگ (ق )کے نامزد وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی مکمل حمایت کااعلان کیاہے۔ بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے نواب ثنا اللہ زہری کے خلاف بغاوت کردی تھی۔ مسلم لیگ(ق) کے عبدالقدوس بزنجو اور مجلس وحدت المسلمین کے آغا رضا محمد کی جانب سے تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں جمع کرائی گئی تھی تاہم اسمبلی کے اجلاس میں تحریک پیش ہونے سے پہلے ہی ثنا اللہ زہری نے استعفٰی دے دیا تھا۔ثنا اللہ زہری کے مستعفی ہونے کے بعد وزارت اعلی کے لئے عاصم کرد گیلو ،سردار صالح بھوتانی ،جان جمالی اور عبدالقدوس بزنجو میدان میں تھے تاہم اب نئے قائدِ ایوان کے لیے عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا گیا ۔بلوچستان اسمبلی کی پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے نئے قائد ایوان کے طور پر نامزد کئے جانے والے(ق)لیگ کے رہنما میر عبدالقدوس بز نجو کا پارلیمانی پس منظر کچھ یوں ہے، عبدالقدوس 2013کے انتخابات کے بعد وزیراعلی عبدالمالک کے دور میں وہ صوبائی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر بنے۔ بعد ازاں جب پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر سپیکر جان محمد جمالی سے استعفی لیا گیا اور ان کی جگہ راحیلہ درانی کو سپیکر بنایا گیا تو اس دوران عبدالقدوس بزنجو نے ڈپٹی سپیکر شپ سے استعفی دے دیا، ان کی یہ خواہش تھی کہ یا تو انہیں سپیکر صوبائی اسمبلی بنایا جائے یا پھر کوئی وزارت دے دی جائے تاہم دوسری

جانب (ن) لیگ کی اتحادی جماعتوں نے اس وقت کے وزیراعلی ثنا اللہ زہری پر شرط رکھی تھی کہ عبدالقدوس کو کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق (ن)لیگ اور نیشنل پارٹی کے درمیان معاہدے کی مدت پوری ہونے پر وزیراعلی عبدالمالک آگے جانا چاہتے تھے تو اس دوران عبدالمالک کو توسیع سے روکنے کیلئے عبدالقدوس نے ان کی مخالفت کی اور وزیراعلی بننے کیلئے ثنا اللہ زہری کی بھی مخالفت کی، اب ان کی

قسمت بدل گئی اور اب پارلیمانی جماعتوں نے میر عبدالقدوس بزنجو کو وزیراعلی کا امیدوار نامزد کر دیا ہے، وہ (ن) لیگ کے ٹکٹ سے 2008اور 2013میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔2015میں جب جاں جمالی نے سینیٹ پر اپنی بیٹی کو کھڑا گیا تو اس دوران پارٹی نے ان سے ایسا کرنے کو منع کرتے ہوئے پارٹی امیدواروں کی حمایت کا کہا، جس سے انہوں نے انکار کر دیا تھا جس کے بعد پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر انہیں سیکرٹریٹ سے ہاتھ دھونا پڑ گئے تھے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…