جدہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی جنرل کورٹ نے عورتوں پر نقاب کی پابندی ختم کردی ہے جس کے بعد اب خواتین بغیر نقاب کے بھی عدالت میں داخل ہوسکیں گی ۔ عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ریاض کی جنرل کورٹ نے عورتوں کو مناسب لباس زیب تن کر کے احاطہ عدالت میں بغیر چہرہ ڈھانپے داخل ہونے کی اجازت دیدی ہے ۔گزشتہ برس سعودی جنرل کورٹ نے ایک سرکلر جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ
خواتین احاطہ عدالت کے اندر بغیر نقاب یعنی چہرے کو ڈھانپے بغیر داخل نہیں ہوسکتیں۔اب عدالت نے اس حکم نامے میں ترمیم کرتے ہوئے نقاب کی پابندی ختم کردی ہے تاہم یہ کہا گیا ہے کہ خواتین کیلئے ضروری ہے کہ وہ لباس کے حوالے سے عدالت کے قواعد و ضوابط کو ملحوظ خاطر رکھیں اور مناسب لباس زیب تن کریں۔سعودی شوریٰ کے رکن اور کنگ سعود یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اقبال درندری نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی بھی شخص اگر کسی سرکاری محکمے میں جاتا ہے تو اس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ محکمے کے ڈریس کوڈ کی پابندی کرے گا‘۔انہوں نے کہا کہ عدالتیں مذہبی پابندیوں کے حساب سے چلتی ہیں جو خواتین سے مناسب لباس زیب تن کرنے کا تقاضہ کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنرل کورٹ کی جانب سے ختم کی جانیوالی پابندی کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو کسی خاص فرقے کے عقائد ماننے پر مجبور کررہے ہیں کیونکہ جب بات حجاب کی ہو تو مختلف مکتبہ فکر میں اس حوالے سے مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے اس فیصلے کو تمام حلقوں کی جانب سے سراہا جائے گا کیونکہ اس سے عدالتیں خواتین کو تمام ضروری خدمات فراہم کرنے کے قابل ہوسکیں گی۔انہوں نے کہا کہ فیصلے سے ان خواتین کو آسانی ہوگی جن کاعدالتوں میں اکثر آنا جانا لگارہتا ہے کیونکہ اب وہ احاطہ عدالت میں نقاب کر کے جانے یا بغیر نقاب کے جانے کے فیصلے سے آزاد ہونگی ۔