اسلام ااباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے پانچ بلاگرز کے خلاف سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد شائع کرنے کے شواہد نہ ملنے کا اعتراف کر لیا ، جن پانچ افراد پر انٹرنیٹ پر گستاخانہ مواد شائع کرنے کا الزام لگایا گیا ان کے خلاف ثبوت نہیں ملے۔ایف آئی اے نے بیرون ملک فرار ہونے والے 4 ملزمان کو واپس لانے کے لیے بھی انٹرپول سے رابطہ کرنے سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا ، عدالت نے گستا خانہ مواد
وزیر اعظم کو بھجونے کا حکم دے دیا ،سلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے انٹرنیٹ پر گستاخانہ مواد کے خلاف فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔گزشتہ روز جمعہ کواسلام آباد ہائیکورت میں انٹرنیٹ پر گستاخانہ مواد کے خلاف فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے نے اعتراف کیا کہ گستاخانہ مواد کی اشاعت کرنے سے متعلق جن 5 افراد پر الزام لگایا گیا ان کے خلاف ثبوت نہیں ملے۔اسلام آباد ہائیکورٹ، گستا خانہ مواد وزیر اعظم کو بھجونے کا حکم ایف آئی اے کے اعتراف پر جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ جن کے خلاف شواہد نہیں ان کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔جسٹس شوکت صدیقی کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والا دوہرے جرم کا مرتکب ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالت فیصلہ کرے گی کہ الزام لگانے والا جھوٹا ہے یا شواہد ناکافی ہیں۔س موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے صحافیوں سے سوال کیا کہ بتائیں جھوٹی خبر دینے کی کیا سزا ہے۔ ایف آئی حکام نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ چار گرفتار ملزمان سے تفتیش مکمل کرکے ٹرائل کورٹ میں چالان پیش کردیا ۔ ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے پانچ بلاگرز کے خلاف سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد شائع کرنے کے شواہد نہ ملنے کا اعتراف کر لیا