نئی دہلی(این این آئی)بھارت کی وفاقی کابینہ نے ایک ہی نشست میں تین طلاق کی روایت کو قانوناً جرم بنانے کے لیے ایک مجوزہ قانون کی منظوری دیدی ہے جسے اب پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق اس قانون کے تحت ایک ساتھ تین طلاق کہہ کر شادی ختم کرنے والے شوہر کو زیادہ سے زیادہ تین سال قید کی سزا سنائی جاسکے گی۔
بل منظور ہوجانے کے صورت میں فوری طلاق ایک ناقابل ضمانت جرم بن جائے گا، چاہے طلاق زبانی دی گئی ہو، تحریری شکل میں یا ایس ایم ایس وغیرہ پر۔ یہ بل پارلیمان کے سرمائی اجلاس میں پیش کیا جائے گا جو جمعہ سے شروع ہوا ہے۔ادھرآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے فی الحال حکومت کے فیصلے پر کئی رد عمل ظاہر کرنے سے انکار کیا ہے۔ بورڈ کے رکن ظفریاب جیلانی کے مطابق مجوزہ قانون کے مضمرات پر غور و فکر کے لیے سترہ اگست کو بورڈ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جس کے بعد ہی اس بل پر بورڈ کی رائے کا اظہار کیا جائے گا۔اس سے پہلے اگست میں سپریم کورٹ نے طلاق ثلاثہ کو غیر آئینی قرار دیے دیا تھا لیکن اس فیصلے کے باوجود طلاق کے اس متنازع طریقے کو استعمال کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں تھا۔مسلم تنظیموں نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے کوئی درخواست داخل نہیں کی ہے۔ جیلانی نے بتایا کہ فی الحال اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے لیکن ’اگر کوئی مناسب موقع آتا ہے‘ تو عدالت سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ حکومت یکسان سول کوڈ نافذ کرنا چاہتی ہے اور مسلمانوں کی پرسنل لا میں مداخلت کر رہی ہے۔ لیکن حکومت کا موقف ہے کہ وہ مسلمان عورتوں کے ان حقوق کا تحفظ کر رہی ہے جن کی انہیں آئین میں ضمانت دی گئی ہے۔