پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے چند برس قبل ایک اجتماع کے دوران خطاب کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل اور مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق نبی کریمؐ کی پیش گوئی کا ذکر کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ گریٹر اسرائیل بنے گا اور ضرور بنے گا کیونکہ حدیث شریف میں اس کی خبر دی گئی ہے، تمام مسلمان ممالک مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، عراق ، اردن یہاں
تک کہ ترکی بھی اور سعودی عرب کا بھی شمالی حصہ ہاتھ سے نکل جائے گا البتہ مدینے پر قبضے کیلئے یہودی جو پروگرام بنا کر بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ اسے پورا نہیں ہونے دے گا۔ مدینے میں داخلے کی ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ یہ سارا کچھ ہونے والا ہے، وہ وقت بھی آنے والا جب حضورؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق ایک شخص کے اگر ایک ہزار بیٹے ہونگے تو 999ختم ہو جائیں گے اور ایک بچے گا، یہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اتنی خوفناک جنگ ہو گی جس میں بے پناہ خونریزی ہو گی کہ پوری زمین لاشوں سے اٹ جائے گی اور ایسا ہو گا کہ مردار خور پرندے گدھ، چیل کوے وغیرہ تو لاشوں کو نوچنے کھانے کیلئے اترا کریں گے مگر نفاست پسند پرندے جو لاش کے اوپر اترنے سے گریز کرتے ہیں تو ان میں سے ایک پرندہ اڑتا چلا جائے گااور اس کوزمین پر کہیں اترنے کی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ زمین ساری لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی یہاں تک کہ تھک ہار کر جب اس کے پر مسلسل پرواز سے جواب دے جائیں گے تو وہ گرے گا اور زمین پر موجود لاش پر گرے گا۔ یہ وقت آنے والا اور یہ وقت یہودیوں کے سپورٹرز ہیں اس وقت ان کے ہاتھ آئے گا، یہ سپورٹرز مکمل طور پر یہودیوں کےہاتھ میں ہیں۔ ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کام کیلئے اس ملعون قوم کو جو کہ حضرت عیسیٰؑ کے دور سے ملعون ہو چکی ہے کو باقی رکھا گیا ہے ، اس کو موقع دیا گیا اور
اس نے اسرائیل بنا لیا، تقریباََ 2ہزار سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوئے ہیں اس سرزمین میں جہاں سے نکال دئیے گئے تھے 70عیسوی کے اندر، یہ سارا کچھ کیوں ہو رہا ہے؟اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو استثنیٰ کیوں دیا یہ ایک بڑی تلخ بات ہے قانون تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ منحرف قوم کو اسی وقت ہلاک کر دیتا ہے جیسا کہ ہمارے علم میں ہے کہ قوم نوح، قوم ہود، قوم عاد، قوم ثمود، قوم شعیب کو صفحہ ہستی
سے مٹا دیا گیا، اور سدوم اور عمورا کی بستیاں جہاں حضرت لوط ؑ بھیجے گئے اور آل فرعون جو ہلاک کی گئی۔ ایسا سمجھئے کہ اس سارے معاملے کو درمیان سے ایک وقفہ دے دیا گیا، حضرت عیسیٰؑ کو اٹھا لیا گیا، اور حضرت عیسیٰؑ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے، یہ کیوں کیا گیا؟اس کا جواب بہت تلخ ہے جو آپ کے حلق سے بڑی مشکل سے اترے گی۔ یہودی قوم کو زندہ رکھا گیا
جو ملعون اور مغضوب علیھم قوم ہے، سورۃ فاتحہ میں سب مفسرین لکھتے ہیں کہ الضالین سے مراد نصاریٰ لی گئی ہےاور مغضوب علیھم یہودیوں کو کہا گیا ہے۔ ایک مغضوب اور ملعون قوم کے ہاتھوں آخری امت ، امت محمدؐ اور اس کا بھی بہترین حصہ، اس پر عذاب اِن کے ہاتھوں آئے گا، عربوں پر عذاب یہودیوں کے ہاتھوں آئے گا اس لئے یہودیوں کو بچایا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر اسرار مرحوم
ایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ مولانا اسرائی صاحب بتایا کرتے تھے، وہ یو پی (اتر پردیش ، بھارت)کے راجپوت تھے، وہ بتاتے تھے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی نوجوان بڑی گری ہوئی حرکت کرتا تھا تو اس کے سر پر چمار(سویپر)کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا تھا، ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ یہ اس لئے کہ اگر راجپوت کے سر پر راجپوت کے ہاتھوں جوتا لگوایا جاتا توجوتا لگنے کی
تکلیف تو ہو گی لیکن یہ تسلی رہتی کہ چلو راجپوت کا ہی جوتا لگا، مگر اگر راجپوت کے سر پر چمار کا جوتالگے تو جوتا پڑنے کی تکلیف تو اپنی جگہ مگر چمار کے ہاتھوں جوتا لگنے سے جو ذلت کہ راجپوت کے سر پر ایک چمار جوتا لگا رہا ہے الگ ہے۔ امت محمدیؐ سب سے خیر امت ہے، اس لئے اس کے لئے عذاب بھی بدترین آئے گا، اور کن پر آئے گا؟اس امت کا جو اصل نیوکلئیس (مرکزہ)ہے
عرب ان پر آئے گا جس کے بارے میں حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’عرب کیلئے بہت بڑی ہلاکت ہے‘‘اور آج ہماری نظر میں آرہا ہے کہ وہ ملعون اور مغضوب علیھم قوم(یہودی)ان کے سینے میں خنجر کی طرح گھونپی گئی ہے، اور 30کروڑ کے قریب عرب ، بے حمیتی، بے غیرتی، بزدلی، کمزوری، ذلت، مسکنت کی مثال بنے ہوئے ہیں ، کیا کوئی بول سکتا ہے؟اس اسرائیل کے خلاف کیا
آج کوئی بول سکتا ہے؟30سے 35لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں جبکہ اس سے زیادہ امریکہ میں موجود ہیں 50لاکھ کے قریب اور دنیا بھر میں سوا کروڑ کے قریب آباد ہیں، لیکن اس قدر طاقتور ہیں کہ جو چاہتے ہیں کرتے ہیں۔ عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ و برباد کر دیا اور ا س بات سے اندازہ لگائیں کہ جب اسرائیلی طیارے عراق کی ایٹمی انسٹالیشن کو تباہ کر کے واپس گئے تو سعودی عرب
کی فضا میں انہوں نے ری فیولنگ کی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کوڑا(یہودی)مسلمانوں کیلئے رکھا ہوا ہے،جتنا اعلیٰ مقام اللہ تعالیٰ نے عربوں کو دیا کہ ان میں نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیﷺ کو اٹھایا، ان کی زبان میں اپنا آخری کلام نازل کیا، تو ان کی ذمہ داری بھی بہت ہے اور پھر روگردانی کی سزا بھی بہت سخت ہے۔