جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

کل بارہ ربیع الاول ہے اور25 دسمبرکو قائداعظم کی سالگرہ ہے،آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجئے‘ ہم کل کو اپنے قائد اور اپنے رسولؐ کو کیا منہ دکھائیں گے ان کو کیا جواب دیں گے؟ جاوید چودھری کا موجودہ صورتحال پر چشم کشا تجزیہ

datetime 30  ‬‮نومبر‬‮  2017 |
بسم اللہ ارقیک من کل

لندن میں 28 نومبر کو قائداعظم محمد علی جناح کے مجسمے کی رونمائی ہوئی‘ تقریب میں لندن کے میئر صادق خان کے علاوہ چار سو لوگ شریک ہوئے‘ ان تمام لوگوں نے مجسمے کی رونمائی پر کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں‘ قائد کا مجسمہ رونمائی کے بعد قائد کی درس گاہ لنکو انز بھجوا دیا گیا‘ قائد نے وہاں سے بار ایٹ لاء کیا تھا‘ آپ المیہ دیکھئے جس وقت لندن میں قائد کے مجسمے کی رونمائی ہو رہی تھی‘ جس وقت لوگ کھڑے ہو کر تالیاں بجا رہے تھے

اس وقت قائد اعظم کی تخلیق یعنی پاکستان میں ریاست کی رٹ کو ڈنڈے مارے جا رہے تھے‘ اس پر پتھر برسائے جا رہے تھے اور اسے ننگی گالیاں دی جا رہی تھیں‘ آپ ایک طرف بلندی دیکھئے برطانوی شہری لندن میں قائد کی عظمت کو سلام پیش کر رہے ہیں اور دوسری طرف قائد کی قوم سڑک پرربیع الاول کے مہینے میں قائد کے ملک کی۔۔۔سری کر رہی تھی‘ مجھے خطرہ ہے ہم اگر نہ سنبھلے‘ ہم نے اگر اپنی اصلاح نہ کی تو وہ لنکو انز جو آج بڑے فخر سے اپنے کیمپس میں قائداعظم کا مجسمہ لگا رہا ہے وہ اس مجسمے کو کیمپس سے اٹھا دے گا‘ کل بارہ ربیع الاول ہے اور25 دسمبرکو قائداعظم کی سالگرہ ہے‘ آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجئے‘ ہم کل کو اپنے قائد اور اپنے رسولؐ کو کیا منہ دکھائیں گے ان کو کیا جواب دیں گے۔ کیا واقعی ریاست نے 25 نومبر کو گھٹنے ٹیک دیئے تھے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ آج وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں آپریشن کی ناکامی تسلیم کرلی‘ حکومتی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا، پولیس اہلکار20دنوں سے دھرنے کے مقام پر تعینات تھے‘یہ تھک گئے تھے‘ مظاہرین کی جانب سے مزاحمت ہوئی‘ مظاہرین نے پولیس پر ڈنڈوں ‘پتھروں اور کلہاڑیوں سے وار کئے‘ پولیس پر آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے‘مظاہرین کے پاس ایسے ہتھیار تھے جس سے پولیس کو شدید نقصان ہوا‘ پولیس کے پاس آپریشن روکنے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا اوریہ عام مظاہرین نہیں تھے وغیرہ وغیرہ‘

یہ اعترافات سن کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندوں سے کہا، ملکی ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں‘ ہر چیز سیاسی ایجنڈا نہیں ہوتی‘ کبھی ملک کیلئے بھی سوچا کریں‘ جج صاحب نے کہا، کیا یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے‘ کیا یہاں اسلام پر بات نہیں ہو سکتی‘ کیا ہم حکومت کے اعترافات کو ریاست کی شکست سمجھیں اور آج پیپلز پارٹی 50 سال کی ہوگئی‘کیا پارٹی آج بھی اتنی ہی مضبوط ہے جتنی یہ 1968ء میں تھی‘ ہم آج کے پروگرام میں یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…