جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

حکومت ،ایجنسیوں اور فوج کا کیا کردار ہے؟ دھرنے کے پیچھے دراصل کون ہے؟کارروائی سے عین موقعے پر کس نے روکا؟ حیرت انگیزانکشافات

datetime 24  ‬‮نومبر‬‮  2017 |

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ میں فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد کو تین دن میں دھرنا فیض آباد سے پریڈ گراؤنڈ منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عالیہ نے گزشتہ سماعت پر دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے حکومت کو 2 روز کی مہلت دی تھی اور جمعرات (23 نومبر) کو حکومت نے

دھرنا ختم کرنے کیلئے کیے جانے والے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کرنا تھا تاہم گذشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث سماعت نہیں ہوسکی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے جمعہ کو فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی اور چیف کمشنر سے استفسار کیا کہ بتائیں آپ کو عدالتی حکم پر عملدرآمد سے کس نے روکا؟چیف کمشنر اسلام آباد نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ ہمیں حکومت نے روکا ہوا ہے۔چیف کمشنر کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے عدالت میں بھی کہا کہ انہوں نے انتظامیہ کو روکا تاکہ مذاکرات جاری رہ سکیں۔ دھرنا ختم کرانے میں ناکامی پر عدالت عالیہ نے حکومت اور انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈبل گیم کھیلا جارہا ہے ٗ ایک طرف ججز کو گالیاں دی جارہی ہیں، دوسری طرف تاثر دیتے ہیں کہ فوج کچھ نہیں کرنے دیتی ٗ یہ عدالت کے حکم کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے۔ معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ وفاقی وزیر بلکہ وزیراعظم بھی عدالتی حکم کے خلاف کیسے جاسکتا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ وزیر داخلہ نے کس اتھارٹی کے تحت عدالتی حکم کے باوجود کارروائی سے روکا؟سیکرٹری داخلہ نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ ‘اگر ہم ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کریں گے تو بہت خون بہے گا ٗ کچھ چیزیں یہاں نہیں بتا سکتا، چیمبر میں تحریری طور پر بتا دوں گا۔سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ جہاں ضرورت پیش آئی،

ریاست پوری طاقت کا استعمال کریگی ٗ ہم ریاست کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے سب کچھ کر رہے ہیں جس پر جسٹس شوکت عزیر نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پہلے 29 نومبر کو رپورٹ مانگی تھی ٗانہوں نے سیکرٹری داخلہ کو حکم دیا کہ اب 27 نومبر کو راجہ ظفرالحق کی رپورٹ پیش کریں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حساس اداروں کی ذمے داری ہے کہ وہ یہ تاثر ختم کریں کہ دھرنے کے پیچھے ایجنسیاں ہیں۔سماعت کے بعد عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سیکٹر کمانڈر کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔بعدازاں کیس کی سماعت 27 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…