اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) فیض آباد انٹرچینج پر گزشتہ 15 روز سے جاری دھرنا ختم کرانے کیلئے حکومت اور دھرنا کمیٹی کے درمیان مذاکرات میں کوئی مثبت پیش رفت نہ ہوسکی۔پیر کو پنجاب ہاؤس میں ڈھائی گھنٹے تک بات چیت کا سلسلہ جاری رہا تاہم کوئی مثبت نتیجہ نہ نکلا اور دھرنا ختم کرنے کے معاملے پر اب بھی حکومت اور مظاہرین کے درمیان ڈیڈ لاک ختم نہ ہوسکا۔پنجاب ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات میں حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال ٗ
وزیر قانون زاہد حامد ٗمسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما راجا ظفر الحق ٗوزیر قانون پنجاب راجہ ثناء اللہ ٗ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ٗ چیف سیکرٹری پنجاب ٗآئی جی پنجاب اور کمشنر راولپنڈی بھی شریک تھے۔مذاکرات کے لئے دھرنا کمیٹی کے وفد میں اظہر حسین رضوی، شفیق امینی، پیر عنایت الحق شاہ اور وحید نور بھی پنجاب ہاؤس میں موجود تھے۔مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ’’ہم نے ایک ایک چیز کی وضاحت کردی ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ بات چیت سے مسئلے کا حل نکلے ٗجو وضاحت ممکن تھی وہ کی گئی ہے ٗزاہد حامد نے آئین اور قانون کی روشنی میں وضاحت کی۔ انہوں نے کہاکہ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدالت کہہ چکی ہے کہ لوگوں کو تکلیف ہے راستہ کھول دیا جائے،عدالتی فیصلوں کا احترام کرنا پڑتا ہے، احتجاجی مظاہرین کے وکیل کی درخواست پرجسٹس شوکت عزیزصدیقی نے نوٹس لے لیا ہے، اس معاملے پر ایک راجہ ظفر الحق کمیٹی کام کررہی ہے اور دوسرا اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس چل رہاہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ہم یہ چاہتے ہیں کہ مسئلہ بات چیت سے حل ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ دارالحکومت کو مفلوج کرنے کی کوشش کی جائے، حکومت بالکل نہیں چاہتی کہ طاقت کا استعمال کیا جائے‘۔سعد رفیق نے دھرنے والوں سے اپیل کی کہ لاکھوں شہریوں کے حقوق کا خیال کریں، عدالتی فیصلہ کسی کو اچھالگے یا برا عمل تو کرنا پڑیگا۔
انہوں نے کہا کہ دھرنا وفد نے جو معاملات اٹھائے ایک ایک کرکے دلیل کے ساتھ جواب دے دیا، زاہد حامد کی کوشش سے آرٹیکل سیون بی اور سیون سی ہمیشہ کے لیے آئین کا حصہ بن گئے اور اس سے قبل سیون بی اور سیون سی مردہ قانون تھا۔فیض آباد میں 15 روز سے جاری دھرنے سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے عوام کا نظام زندگی بری طرح متاثر ہواہے۔فیض آباد انٹرچینج بند ہونے سے جڑواں شہروں میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے جس سے شہریوں کو منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنا پڑا جبکہ دھرنے کی وجہ سے
سڑکیں بلاک ہونے سے روزانہ کئی ایمبولینسز بھی ٹریفک میں پھنس رہی ہیں۔دھرنے کے مقام پر پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار الرٹ ہیں جبکہ بکتر بند گاڑیاں، قیدیوں کو لے جانے والی گاڑیاں اور ایمبولنسز بھی موجود ہیں۔ترجمان دھرنا کمیٹی کا مؤقف ہے کہ وزیر قانون زاہد حامد اگر بے گناہ ہیں تو دوبارہ وزیر بن سکتے ہیں ٗزاہد حامد کے استعفے کے بعد دیگر مطالبات حکومت کے سامنے رکھیں گے جبکہ حکومت اور ان کے درمیان معاملات تحریری طور پر ہوں گے۔اس سے قبل دھرنا ختم کرانے کے لیے پیر آف گولڑہ شریف غلام نظام الدین جامی کی ثالثی میں حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات ہوئے لیکن اس کا بھی کوئی نتیجہ سامنے نہ آسکا۔