بدھ‬‮ ، 13 اگست‬‮ 2025 

اسلام آبادمیں خوفناک دھرنا،اصل میں کیا ہورہاہے؟غیرملکی سفیروں نے کیا پیغام دیا؟اہم وزراءننگی گالیاں کھانے کے باوجود کیا کرتے رہے؟کیا حکومت واقعی ناکام ہو چکی ،جاوید چودھری کے انکشافات‎

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میں آپ کے سامنے دو واقعات رکھنا چاہتا ہوں‘ یہ دونوں واقعات ہماری نفسیات‘ ریاست کی سوچ اور حکومت کی رٹ تینوں کی تشریح ہیں‘ پہلا واقعہ ملاحظہ کیجئے‘ آج ملتان میں 80 سال کے ایک بزرگ ادریس احمد اور ان کی 75 سال کی اہلیہ نسیم بی بی احتجاج کیلئے ایم ڈی اے آفس کے باہر پہنچے‘ یہ دونوں اپنی پانچ کنال زمین کیلئے احتجاج کر رہے تھے‘ ان کی زمین پر ایم ڈی اے کے اہلکاروں نے قبضہ کر لیا تھا‘ پولیس آئی‘ بزرگ خاتون اور مرد کو مارا‘

سڑک پر گھسیٹا‘ گاڑی میں ڈالا‘ انہیں اپنے پاؤں میں بٹھایا اور تھانے لے جا کر حوالات میں بند کر دیا‘ آپ اب دوسرا واقعہ ملاحظہ کیجئے‘ اسلام آباد میں پندرہ دنوں سے ایک خوفناک دھرنا چل رہا ہے‘ دھرنے کے شرکاء نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے 20 لاکھ لوگوں کو یرغمال بنا رکھا ہے‘ کاروبار تباہ ہو چکے ہیں‘ دفاتر کا نظام درہم برہم ہے‘ تعلیمی اداروں میں چھٹیاں ہو چکی ہیں‘ ائیر پورٹ کے راستے مسدود ہو چکے ہیں‘ ایمبولینسز تک کو راستہ نہیں مل رہا اور سفارت کاروں نے اپنے اپنے ملکوں کو پاکستان کو سفر کیلئے نامناسب قرار دینے کی درخواستیں بھجوا دی ہیں لیکن حکومت ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات بھی کر رہی ہے‘ ان کی حفاظت بھی کر رہی ہے اور ان پر روزانہ 50 لاکھ روپے بھی خرچ کر رہی ہے‘ مجھے یقین ہے مظاہرین یہاں سے اٹھنے سے قبل اپنے درجن بھر مطالبات بھی منوا لیں گے‘ یہ دونوں واقعات ایک جیسے ہیں لیکن ریاست کا رویہ دونوں کیلئے مختلف ہے‘ ایک طر ف ریاست بوڑھے شخص اور بزرگ خاتون کو جائز مطالبے کے باوجود پھینٹیاں لگا رہی ہے اور دوسری طرف ریاست کے دس دس اہم وزراء ننگی گالیاں کھانے کے باوجود دھرنے کے نمائندوں کو عزت کے ساتھ سامنے بٹھا کر مذاکرات کر رہے ہیں‘ حکومت عدالت کا حکم تک نہیں مان رہی‘ یہ تضاد یہ فرق کیوں ہے‘

میری ملتان کے بزرگ جوڑے سے درخواست ہے آپ اگر آئندہ کبھی احتجاج کیلئے نکلیں تو آپ سو پچاس لوگ ساتھ لے کر نکلیں‘ آپ اسلام آباد آئیں‘ کوئی مین روڈ بند کریں‘ آپ احتیاطاً اپنے ساتھ کسی مولانا کو بھی لے آئیں اور اگر ہو سکے تو آپ اپنے احتجاج میں ایک آدھ کنٹینر بھی شامل کرلیں‘ حکومت آپ کی میزبانی بھی کرے گی‘ آپ سے مذاکرات بھی کرے گی اور آپ کے جائز ناجائز مطالبات بھی مانے گی آپ اگر یہ نہیں کرسکتے تو پھر آپ پولیس کی چھترول کیلئے تیار رہیں۔حکومت آج بھی دھرنا ختم نہیں کرا سکی‘ حکومت کی اس ناکامی پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بڑا دعویٰ کیا،چیئرمین سینٹ نے اس سے بھی خطرناک خیالات کااظہار کیا،یہ سلسلہ کہاں تک چلے گا‘ کیا حکومت واقعی ناکامی ہو چکی ہے اور کیا ریاست اور ریاست کی رٹ ختم ہو چکی ہے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا اور وزیر داخلہ احسن اقبال ہمارے مہمان ہوں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بابا جی سرکار کا بیٹا


حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…