پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی وفاقی حکومت کی بے حسی ، فاٹا انضمام میں تاخیر کے خلاف اور فاٹا کے حقوق کے لئے 10 دسمبر کو باب خیبر سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کرے گی۔لانگ مارچ فاٹا کے انضمام کے لئے فیصلہ کن اقدام ہو گا،لانگ مارچ کے بعد اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاس کے سامنے دھرنا دیں گے، دیگر جماعتوں کو بھی لانگ مارچ اور دھرنے میں شرکت کی دعوت دیں گے،
فاٹا کے عوام، نوجوان، علما اورصحافی اس ظلم کے خلاف ، فاٹا انضمام اور فاٹا کے عوام کے ہمہ گیر حقوق کے لئے جماعت اسلامی کے لانگ مارچ اور دھرنے میں شرکت کریں۔ 10دسمبر سے قبل تمام قبائلی ایجنسیوں میں انضمام کے حق میں علما، ملکان، نوجوانوں اور عوام کے کنونشنز منعقد کئے جائیں گے،ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکاہے۔ وفاقی حکومت کا مزید فراڈ اور دھوکہ برداشت سے باہر ہوچکا ہے۔ فاٹا مظلوم خطہ اور قبائلی مظلوم طبقہ ہے، فاٹا کے باشندے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، چندسو افسر آقا اور ایک کروڑ آبادی غلامی کی زندگی گزار رہی ہے، فاٹا پاکستان میں ایک کھلی جیل کی مانند علاقہ ہے، وفاقی حکومت فاٹا کی محرومیوں کی ذمہ دار ہے، سرتاج عزیز کمیٹی نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی تجویز دی تھی، وفاقی کابینہ ، قومی اسمبلی اور سینیٹ نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی منطوری دی ہے لیکن وفاقی حکومت نے اس حوالے سے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے۔وفاقی حکومت کابینہ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی توہین کررہی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ایک نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے کے لئے تو ایک دن میں قانون بنادیا گیا لیکن ایک کروڑ عوام کے جائز حق کے لئے قانون سازی میں پیش رفت نہیں ہورہی۔ انتخابات قریب اور فاٹا انضمام دور نظر آ رہا ہے، 2018 کے انتخابات میں فاٹا کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے،
اگر 2018 کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی میں نمائندگی نہ دی گئی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ فاٹا کومزید پانچ سال کے لئے محروم رکھا جائے گا۔مردم شماری میں فاٹا کی آبادی کم ظاہر کی گئی ہے،فاٹا کی آبادی 48 لاکھ نہیں ایک کروڑ سے زیادہ ہے ،فاٹا میں مردم شماری کے اعداد و شمار پر نظر ثانی ہونی چاہئے۔فاٹا میں بدترین کرپشن ہورہی ہے، چند افراد اپنے ذاتی مفاد کے لئے فاٹا کے انضمام کی مخالفت کررہے ہیں۔فاٹا انسانی حقوق، تعلیم، صحت، صاف پانی ،امن اور انصاف سے محروم ہے۔
جماعت اسلامی طویل عرصے سے ایف سی آر کے خلاف اور فاٹا کے عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کررہی ہے ۔ اس جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکزالاسلامی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان، نائب امیر مولانا وحید گل، قائمقام جنرل سکرٹری حسن خان شینواری ، سیکرٹری اطلاعات جماعت علی شاہ اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات محمد جبران سنان بھی موجود تھے۔
مشتاق احمد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ ستر سال سے فاٹا کے عوام کو محرومیوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ فاٹا کے عوام بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ ایف سی آر کی وجہ سے فاٹا کے عوام کھلی جیل میں قید ہیں۔ وفاقی حکومت فاٹا کو ظلم کے اس نظام میں رکھنے کی ذمہ دار ہے۔ مسلم لیگ ن ، سابق اور موجودہ وزیر اعظم اور ان کے اتحادی فاٹا کے عوام کے مجرم ہیں۔ حکمران جماعت نااہل نواز شریف کوپارٹی سربراہ بنانے کے لئے قانون سازی میں پھرتی کا مظاہرہ کرتی ہے لیکن فاٹا کے ایک کروڑ عوام کے لئے کسی قسم کی پھرتی دیکھنے میں نہیں آرہی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم فاٹا کے خیبر پختونخوا میں مکمل انضمام کے حق میں ہیں۔ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں مکمل طور پر انضمام ہمارا مقصد ہے۔ وفاقی حکومت قبائلی عوام کے ساتھ فراڈ اور دھوکہ کررہی ہے۔ایک کروڑ قبائلی انسانوں کو اس تاریک نظام کے اندر زبردستی رکھنے پر مجبور کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی فاٹا اور خیبر پختونخوا ظلم کے خاتمے کے لئے لانگ مارچ کررہی ہے۔ یہ لانگ مارچ پیدل ہوگا اور اس میں جنڈولہ سے نواں پاس تک قبائلی خطے کے لوگ شامل ہوں گے۔ ہمارا دھرنا ایف سی آر کے خلاف اور انضمام کے حق میں فیصلہ کن اقدام ہوگا۔