ہفتہ‬‮ ، 18 اکتوبر‬‮ 2025 

ریسٹورنٹ کے باہر خود کش دھماکہ، 18 ہلاک اور متعدد شدید زخمی، داعش نے ذمہ داری قبول کر لی

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک ریسٹورنٹ کے باہر مبینہ خودکش بم دھماکے میں 8سیکورٹی اہلکاروں سمیت 18 افراد ہلاک اور 10زخمی ہوگئے،داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔افغان نشریاتی ادارے ’’طلوع نیوز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق کابل میں ایک ریسٹورنٹ کے باہر جمعیتِ اسلامی کی اعلی قیادت موجود تھی جنہیں مبینہ خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا تاہم دھماکے کے نتیجے میں 8 سیکیورٹی اہلکار اور 10 شہری ہلاک ہوئے

جبکہ متعد افراد زخمی بھی ہیں۔ حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کابل کے ڈسٹرکٹ 4 میں لب جار اسکوائر کے قریب واقع ریسٹورنٹ میں شمالی صوبے بلخ کے گورنر عطا محمد کے حامیوں کی سیاسی تقریب جاری تھی کہ خودکش بمبار نے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تاہم سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے حملہ آور کو روک لیا جس پر خودکش بمبار نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا۔دھماکے کی شدت اس قدر شدید تھی کہ تقریب میں آئے مہمانوں کی گاڑیاں تباہ ہوگئیں اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، جب کہ مذکورہ ریسٹورنٹ کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دھماکے میں 8 پولیس اہلکار اور 10 عام شہری موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ 20 سے زائد افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا جب کہ لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ۔ شدت پسند تنظیم داعش نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔یاد رہے کہ کابل میں ایک نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر دہشت گردوں کے حملے میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جبکہ ۔گزشتہ ماہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کی مساجد میں دو الگ الگ دھماکوں کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک اور55 زخمی ہوگئے تھے۔

اس واقعے سے ایک روز قبل افغانستان کے صوبے قندھار میں افغان نیشنل آرمی کے ایک بیس کیمپ پر خود کش حملے کے نتیجے میں 41 اہلکار ہلاک اور 24 زخمی ہوگئے تھے جبکہ دو روز قبل جنوب مشرقی صوبے پکتیا میں قائم پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے خود کش حملے اور مسلح جھڑپ کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔واضح رہے کہ دو روز قبل 14 نومبر کو طالبان نے صوبے قندہار کے میوند اور زہاری اضلاع میں پولیس چیک پوائنٹس پر حملے

کیے تھے جس میں 22 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔افغان صوبے قندھار کے گورنر کے ترجمان کے مطابق تقریبا 6 گھنٹے تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے میں 45 شدت پسند بھی مارے گئے تھے۔طالبان سیکیورٹی قافلوں اور کمپانڈز پر خودکش حملوں کے لیے اکثر بموں سے بھری ہمویز اور افغان سیکیورٹی فورسز کی چوری شدہ گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔یاد رہے کہ رواں سال اگست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فورسز کے افغانستان میں غیر معینہ مدت کے لیے قیام کا اعلان کیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



افغانستان


لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…