ممبئی (این این آئی)اگرچہ بولی وڈ کی تاریخی فلم ’پدماوتی‘ کو نمائش کی اجازت کے لیے ابھی تک سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی) نے تاحال سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا۔تاہم فلم کی ٹیم اسے یکم دسمبر کو سینما گھروں کی زینت بنانے کا اعلان کر چکی ہے۔
دوسری جانب جوں جوں فلم کی نمائش کے دن قریب آتے جا رہے ہیں، بھارت بھر میں ’پدماوتی‘ کے خلاف مظاہروں بھی شدت آ رہی ہے۔اگرچہ گزشتہ روز ہی فلم کو نمائش کے لیے پیش کرنے والی ’موشن پکچرز‘ کمپنی کے سربراہ نے ’پدماوتی‘ کو ریلیز سے قبل ان افراد کو دکھانے کا اعلان بھی کیا تھا، جنہیں اس فلم پر اعتراض ہے، تاہم فلم کے مخالف افراد کے مظاہروں میں کوئی کم نہیں آئی۔ہندو انتہا پسند تنظیموں راجپوت کرنی سینا اور جے راجپوتانہ سنگھ کے مرد کارکنوں کے بعد اب راجپوت قبیلے کی خواتین بھی فلم کے خلاف روڈوں پر آگئیں۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق ’انٹرنیشنل کشتریہ ویرننگانہ ماہاسبھا‘ نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والی خواتین نے ’ورناسی‘ (بنارس) میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرہ کرنے والی خواتین کا کہنا تھا کہ سنجے لیلیٰ بھنسالی زیادہ منافع کمانے کی لالچ میں ’رانی پدمنی‘ کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔مظاہرہ کرنے والی خواتین کی سربراہی کرنے والی وندانا رگوونشی نے الزام عائد کیا کہ سنجے لیلیٰ بھنسالی پیسے کمانے کے چکر میں تاریخ کو مسخ کر رہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے دھمکی دی کہ اگر فلم کی نمائش کی گئی تو وہ سینما گھروں کو آگ لگادیں گے۔خواتین کی جانب سے یہ مظاہرہ ایسے وقت میں کیا گیا جب بھارتی ریاست اتر پردیش کی حکومت نے ایک روز قبل ہی اعلان کیا تھا کہ ’پدماوتی‘ کی ریلیز کے موقع پر سینما گھروں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔