سرسبز و شادب پودوں، گھاس،مہکتے پھولوں سے سجی کیاریوں سے مزین کلمہ چوک کے اطراف اِس کی خوبصورتی کو مزید اضافہ کرنے لگے ہیں، یہ حصہ حال ہی میں قبضہ مافیا کی گرفت سے آزاد کروایا گیا ہے، یہ اقدام ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کیلئے حکومت پنجاب کے قابل تحسین عملی اقدامات کا منہ بولتاثبوت ہے۔یہ ناقدین کے اُس تاثرکی بھی سراسر نفی کررہا ہے کہ حکومت بڑھتی ہوئی آلودگی خصوصاًسموگ کی ذمہ دار ہے
۔ناسا کی حالیہ شائع کی گئی تصویر کے مطابق پاک سرحدسے ملحقہ بھارتی علاقے میں فصلوں کو لگائی جانے والی آگ، اور انڈسٹری زون سے اُٹھنے والا مہلک دھواں پاکستان میں سموگ کا باعث بن رہا ہے،جو ایک مصدقہ حقیقت ہے۔مزید براں حکومت پنجاب نے سموگ کے خاتمے کیلئے صوبے بھر میں 130سٹیل ریرولنگ ملز کو سیل کر دیا ہے جو آگ کے لئے ٹائروں کا استعمال کر رہی تھیں۔ فصلوں کوآگ لگانے والے چار کاشتکاروں کو بھی زیرحراست لیا گیا ہے ۔دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔ سموگ سے بچاؤ کے احتیاطی تدابیر کے لیے آگاہی مہم کا آغاز بھی کامیابی سے جاری ہے ۔
شجرکاری کے حوالے سے بھی حکومت پنجاب کی کاوشیں قابل تعریف ہیں ۔’’ دس اور درخت‘‘کے نعرے کے تحت پنجاب بھر میں ترقیاتی کاموں کے باعث کٹنے والے ایک درخت کے بدلے متبادل جگہ پر دس مزید درخت لگائے گئے ہیں۔ صوبے کے دارالخلافہ لاہور شہر کو مزید صاف شفاف ماحول فراہم کرنے کیلئے اورنج لائن کے ستائیس کلومیٹر لمبے ٹریک کے اطراف کو ہرے بھرے درختوں سے مزین کیا جائیگا۔جبکہ جنوبی پنجاب کے 99,077ایکٹر خالی رقبہ پر جنگلات اور چراگاہیں اُگانے کا بھی اغاز کیا جا چکا ہے۔مون سون شجرکاری مہم 2017میں صوبے بھر میں اپنے ٹارگٹ 14ملین کو عبور کرتے ہوئے 14.33ملین درختوں کو لگایا گیا ہے ۔
گرین پنجاب کو یقینی بنانے کیلئے کمرشل فارسٹری کو بھی فروغ دیا جارہا ہے، تکنیکی و تحقیقی موقعوں میں اضافہ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جبکہ غیرقانونی طور پر زمینوں پر قبضہ مافیا سے نجات دلا کر شجرکاری کا عمل تیزتر کر دیا گیا ہے