جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عام انتخابات 2018نہیں ہونگے اگر الیکشن کمیشن نے ڈیڈ لائن دیدی

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد،لاہور(اے این این ) الیکشن کمیشن کے ترجمان ہارون شنواری نے کہا ہے کہ اگر حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترمیم میں 10 نومبر کے بعد ایک دن کی بھی تاخیر ہوئی تو 2018 میں بروقت انتخابات کا انعقاد مشکل میں پڑ سکتا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے متعلقہ محکموں کو تقریباً 4 ماہ پہلے بتانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 اکتوبر کو

سیکرٹری الیکشن کمیشن کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری شماریات ڈویژن اور سیکریٹری لا اینڈ جسٹس بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن نے حکام کو بتایا کہ ہماری تیاریاں مکمل ہیں صرف ووٹر لسٹوں میں نئے ناموں کے اندراج اور نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترمیم کی منظوری کی وجہ سے کام رکا ہوا ہے۔ ہارون شنواری نے بتایا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے سیکریٹری شماریات ڈویژن اور سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کو آئینی ترمیم اور ووٹر لسٹوں میں نئے ناموں کے اندراج کی منظوری کے حوالے سے 7 روز کا وقت دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترمیم میں 10 نومبرکے بعد ایک دن کی تاخیر بھی ہوئی تو 2018 میں بروقت انتخابات کا انعقاد مشکل میں پڑ سکتا ہے۔دریں اثناء وزیر برائے ریلوے خواجہ محمد سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کے ایجنڈے کا پتہ ہے لیکن آصف زرداری نامعلوم ایجنڈے پر کام کررہے ہیں،نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم بروقت نہ کی گئی تو عام انتخابات کی منزل دور جاسکتی ہے، ماضی میں میاں نواز شر یف کو آصف زرداری سے نہ ملنے کا جو مشورہ دیا گیا تھا وہ درست نہیں تھا۔ آصف علی زرداری سے ملنے کے لیے کوئی بے تابی نہیں،

آصف علی زرداری جولڈو بانٹتے ہیں وہ ہمیں نہیں چاہیں۔زرداری صاحب کے لڈو وہی لوگ کھا سکتے ہیں جن کا ہاضمہ ان جیسا ہے۔ پاکستان میں ایک بھی منتخب وزیراعظم ایسا نہیں جسے عزت سے جانے دیا گیا ہو ہر کسی کے ساتھ کوئی نہ کوئی کاروائی کی گئی ہے نا جائز طور پر ہماری قیادت کو شکنجے میں جکڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔نوازشریف تحفظات کے باوجود عدالت میں پیش ہورہے ہیں اور آئندہ بھی پیش ہوتے رہیں گے،

کسی سے محاذ آرائی کی نہ ایسا کوئی ایجنڈا ہے ۔ملک میں شب خون مار کے قبضہ کرنے والے راسخ حکمرانوں اور ان کے ناجائز اقتدار کو دوام بخشنے والے جج صاحبان سے جواب طلبی کا کوئی نظام نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جاتی امراء رائیونڈ میں سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سعد رفیق کا کہنا تھا

کہ نوازشریف لندن سے عدالت میں پیش ہونے کے لیے آئے ہیں۔عدالتوں میں نہ جانے کا کوئی سوال ہی نہیں، تحفظات کے باوجود نواز شریف عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ میں مخالفین کو پہلے بھی کہتا رہا ہوں کہ بطور وزیر اعظم نواز شریف سیاسی مخالفین کے لیے شاید اتنے خطرناک ثابت نہیں ہو سکتے جتنے وہ اس پوزیشن میں ہونگے جب وہ وزیراعظم نہیں ہونگے لیکن ہمارے مخالفین کو یہ بات سمجھ نہیں آئی

بیگم کلثوم صاحبہ کی اچانک طبعیت خراب ہو گئی اور انہیں مہلک بیماری لاحق ہو گئی ہے جس کی وجہ سے نواز شریف کو بار بار ان کی عیادت اور دیکھ بھال کے لیے جانا پڑتا ہے اﷲ تعالیٰ انہیں صحت کاملہ عطا فرمائے ،انہوں نے کہا کہ ناجائز طور پر ہماری قیادت کو شکنجے میں جکڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو نا انصافی کی جا رہی ہے اور اس نا انصافی کے رد عمل میں مسلم لیگ(ن) کا ایک بیانیہ قوم کے سامنے آ رہا ہے

اور پھر وہ لوگ جن کا(ن) لیگ سے تعلق نہیں مگر وہ ملک میں آئین کی سربلندی اور جمہور کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں وہ ہمارے مخالفین کی مہربانی سے اور سازشوں کی سازشوں کے نتیجہ میں ن لیگ کے حامی اور سپورٹرز بنتے جا رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ جب الیکشن کا ڈول ڈالا جائے گا تو نتائج سامنے آئیں گے ان کا کہناتھا کہ جو آدمی اس وقت جلسے کر رہا ہے اس کو بہت جلدی ہے اسے میں ایک مشورہ دینا چاہتا ہوں

اور ایک مشورہ آصف زرداری کو بھی جو سیاست کے آئن سٹائن سمجھے جاتے ہیں انہیں بھی دینا چاہتا ہوں جلسے بعد میں کر لینا اور اگر گالیاں دینے سے باز نہیں آنا تو تمہاری مرضی دیتے رہنا لیکن ہمارے ساتھ مل کر نئی مردم شماری کے بعد جو مطلوبہ آئینی ترامیم ہیں وہ کر لوتاکہ ملک میں عام انتخابات وقت پر منعقد ہوں اور بہانے کسی کے ہاتھ میں دینے کی ضرورت نہیں اس وقت پی ٹی آئی اور پی پی کا جو رویہ مردم شماری

کے حوالے سے ہے وہ ہمارے لیے نا قابل فہم ہے بلکہ مشتبہ رویہ ہے یہ کوئی جمہوری رویہ نہیں ہے کیونکہ جب سٹیوں میں ردوبدل ہوگا تو اس کے لیے آئینی ترمیم کرنا پڑے گی حلقہ بندیاں کرنا ہیں اگر یہ لمبا ہوگیا اور مطلوبہ وقت میں پارلیمنٹ نے آئینی ترمیم نہ کی تو خدانخواستہ عام انتخابات کی منزل دور ہو سکتی ہے یہ ہمارا نہیں بلکہ قومی مفاد ہے ووٹ کے ذریعہ عوام سے حکومت بنانے کا حق واپس نہیں لیا جانا چاہیے۔

اس سلسلہ میں تمام سیاسی جماعتوں کو ایک زبان ہو کر کام کرنا چاہیے ہمیں عمران خان ایجنڈے کا تو پتہ ہے مگر آصف زرداری کسی نامعلوم ایجنڈے پر کام کررہے ہیں جس مرضی ایجنڈے پر کام کریں مگر ملک میں بروقت عام انتخابات کے راستہ میں کوئی سیاسی جماعت کم از کم رکاوٹ نہ ڈالے سعد رفیق نے کہا کہ پنجاب کی نشستیں کم ہوئی ہیں مشکل تو ہمارے لیے ہے ہمارے ایم این اے ہیں جو کم ہو جائیں گے ہم نے مردم شماری کے

نتائج کو قبول کر لیا ہے باقیوں کو بھی چاہیے کہ خوشدلی سے آگے بڑھیں اور اپنی قانونی اور کاروائی کو پورا کریں تاکہ وقت پر پاکستان میں انتخابات ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شب خون مار کر ملک پر قبضہ کرنے والے غاصب حکمرانوں اور ان غاضب حکمرانوں اور ان کے ناجائز اقتدار کو سند دینے والے محترم جج صاحبان کے لیے کوئی جواب طلبی کا نظام نہیں۔یہاں جو جرنیل ملک پر قبضہ کرتے رہے ہیں وہ گارڈ آف

آنر کے ساتھ جاتے رہتے ہیں اور جو گارڈ آف آنر کے ساتھ نہیں بھی گئے ہوں گے انہیں کسی نے پوچھا نہیں اسی طرح وہ معزز جج صاحبان جو اپنے حلف سے بے وفائی کرتے ہوئے غاصب کا حلف اتھاتے رہے ہیں یا مارشل لاؤں کو دوام دیتے رہے ہیں ان سے بھی نہیں پوچھا گیامگر پاکستان کا ایک بھی منتخب وزیر اعظم ایسا نہیں ہے جسے عزت کے ساتھ جانے دیا گیا ہو، ہر کسی کے ساتھ کوئی نہ کوئی کاروائی کی گئی ہے یہ ہماری

بد قسمت تاریخ ہے جب ہم یہ بات کرتے ہیں تو شام کو دوچار یدمی بیٹھ جائیں گے جن کا یہ کام اور دھندہ ہے اور وہ مجھے گالیاں نکالنا شروع کر دیں گے اور کہیں گے دیکھیں ان کا وزیر محاذ آرائی کر رہا ہے اگر محاذ آرائی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ منہ پر پٹی باندھ لو آنکھوں پر پٹی لو اور ہاتھ اور پاؤں باندھ لو اور مار کھاتے جاؤ تو وہ ہم نہیں کر سکتے ہمارا یہ کام نہیں ہم نے قوم کی نمائندگی کرنی ہے جو دیکھیں گے جو محسوس کریں گے

اس کا بیان کریں گے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے ملنے کے لیے کوئی بے تابی نہیں ۔زرداری صاحب کوئی لڈو تھوڑی بانٹتے ہیں اور وہ جو لڈو بانٹتے ہیں وہ ہمیں نہیں چاہیں وہ لڈو وہی لوگ کھا سکتے ہیں جن کاہاضمہ ان جیسا ہے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو کسی بھی صورتحال میں آپس میں رابطہ ختم نہیں کرنا چاہیے اور جو سیاستدان یہ کہے کہ میں بات نہیں کروں گا وہ سب کچھ ہو سکتا ہے سیاستدان نہیں ہو سکتا

ایک سوال پر سعد رفیق نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف کو آصف زراری سے ملاقات نہ کرنے کا جو مشورہ دیا گیا تھا وہ مشورہ درست نہیں تھا سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ن لیگ کیکسی سے محاذ آرائی نہیں نہ محاذ آرائی کا کوئی ائجنڈا ہے نہ ہم کسی کو بد نام کرنا چاہتے ہیں نہ ہم کسی پر انگشت نمائی کرنا چاہتے ہیں ایسا کچھ بھی نہیں ہم اول آخر سیاسی جماعت ہیں ایک نظریے اور اصول کی بنیاد پر قائم ہوئے اس نظریے اور اصول سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے

وہ نظریہ قانون اور آئین کی حکمرانی ہے جہاں بھی جو بھی آئین کی حکمرانی کی بات کرے گا ہم اس کے ساتھ ہیں جہاں بھی جو بھی آئین کی حکمرانی سے ہٹنے کی کوشش کرے گا ہم اسے سمجھائیں گے اور کوشش کریں گے کہ وہ آئین کی حکمرانی کو مانے یہ پورے ملک کے لیے ہے کسی سے کوئی محاذ آرائی کا معاملہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کااپنا طرز بیان ہے اور نواز شریف کا اپنا طرز بیان ہے ہماری پارٹی کے مرکز ااور اس کے اردگرد جودائرے بنے ہوئے وہاں پر کوئی مسئلہ نہیں ان کا کہنا تھا کہ ہماری عوامی رابطہ مہم جاری ہے میڈیا سے گفتگو بھی عوامی رابطہ مہم ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…