منگل‬‮ ، 11 جون‬‮ 2024 

’اینٹی بایوٹکس ممکنہ طور پر سرطان کا باعث‘

datetime 3  ‬‮نومبر‬‮  2017

اسلام آباد(ویب ڈیسک)ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو طویل عرصے سے اینٹی بایوٹکس لیتے رہے ہیں، ان کی بڑی آنت میں رسولیاں پیدا ہو جاتی ہیں جو کینسر کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے

کہ آنتوں میں پائے جانے والے جراثیم کا رسولیوں کی نشو و نما میں ہاتھ ہوتا ہے۔یہ تحقیق سائنسی جریدے ‘گٹ’ میں شائع ہوئی ہے۔تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور لوگوں کو اس سے اینٹی بایوٹکس چھوڑ نہیں دینی چاہییں۔ بڑی آنت کے پولِپ، یا آنتوں کی دیوار کے ساتھ بننے والی چھوٹی چھوٹی گلٹیاں عام ہیں اور یہ 15 20 فیصد برطانوی شہریوں میں پائی جاتی ہیں۔تاہم اکثر اوقات وہ کسی قسم کی علامات پیدا نہیں کرتیں، لیکن اگر ان کا علاج نہ کیا جائے تو ان میں سے بعض سرطانی بن سکتی ہیں۔ اس تحقیق میں سائنس دانوں نے 16600 نرسوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جنھوں نے امریکہ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں حصہ لیا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ نرسیں جنھوں نے دو ماہ یا اس سے زائد عرصے تک اینٹی بایوٹکس استعمال کی تھیں، اور ان کی عمریں 20 اور 39 کے درمیان تھیں، ان میں ایک خاص قسم کا پولپ، جسے ایڈینوما کہا جاتا ہے، پیدا ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔ تاہم اس تحقیق میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ کتنے پولپ بعد میں سرطانی بن گئے۔ تحقیق کار کہتے ہیں کہ ان کی تحقیق یہ ثابت نہیں کر سکتی کہ اینٹی بایوٹکس سرطان پیدا کرنے کا باعث بنتی ہیں، اور وہ کہتے ہیں کہ اس میں جراثیم کا بھی اہم کردار ہو سکتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے ‘ممکنہ حیاتیاتی توجیہ’ موجود ہے۔انھوں نے لکھا ہے: ‘اینٹی بایوٹکس نظامِ انہضام میں پائے

جانے والے جراثیم کا مجموعی ماحول تبدیل کر دیتی ہیں، اس سے جراثیم کی تعداد اور تنوع میں فرق پیدا ہو جاتا ہے، اور خطرناک جراثیم کے لیے مزاحمت کم ہو جاتی ہے۔’اس تمام صورتِ حال سے سرطان کی نشو و نما میں مدد ملتی ہے۔ دوسری طرف وہ جراثیم جن کے خلاف اینٹی بایوٹکس استعمال کی گئیں، وہ بھی سوزش پیدا کرتے ہیں، جو سرطان کا باعث بنتی ہے۔‘انھوں نے مزید لکھا: ’اگر اس تحقیق کی دوسرے مطالعہ جات سے تصدیق ہو جائے تو اس سے ممکنہ طور پر اس ضرورت کا اشارہ ملتا ہے کہ رسولیوں کو بننے سے روکنے کے لیے اینٹی بایوٹکس کے استعمال اور سوزش کو کم کیا جائے۔‘یونیورسٹی آف مانچسٹر میں امیونالوجی کی ماہر ڈاکٹر شینا کروئک شینک اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتی ہیں: ’اس تحقیق سے نظامِ انہضام کے جراثیم کے بارے میں ہماری معلومات میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن مجھے تشویش ہے کہ کہیں لوگوں کو اینٹی بایوٹکس کے استعمال سے منع نہ کیا جائے۔‘ وہ کہتی ہیں: ’اینٹی بایوٹکس انفیکشن کا مقابلہ کرنے کے لیے اہم ادویات ہیں، اور اگر انھیں مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ زندگیاں بچا سکتی ہیں۔‘

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…