ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پارٹی پالیسی پر بیان دینے کا اختیار،مریم نواز نے نواز،شہبازشریف کو اپنا فیصلہ سنا دیا

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ پارٹی پالیسی پر بیان دینے کا اختیار صرف پارٹی کی سینیئر لیڈرشپ کو ہے، پارٹی پالیسی پر بیان نہ دینے کا فیصلہ مجھ تک نہیں پہنچا، میں نے پارٹی میں سنیارٹی رٹی کبھی عبور نہیں کی، نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا پارٹی میں کسی انکل کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں اور کسی سینیئر انکل کو مجھ پر اعتراض ہونا چاہئے،

ہو سکتا ہے کہ کوئی دوسرا اس نظر سے جیتروں کو نہ دیکھتا ہو جیسے میں دیکھتی ہوں، والد سے ابھی بھی ڈانٹ پڑ جاتی ہے، ان کی ڈانٹ میری بھائی کے لئے ہوتی ہے، مجھے ان کی ڈانٹ سے فائدہ ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو عدالتوں کا سامنا نہ کرنے سے متعلق میری اپنی رائے تھی، والد صاحب کا ایسا کوئی فیصلہ نہیں تھا، مسلم لیگ ن جمہوری پارٹی ہے مجھے رائے دینے کا حق ہے، ہمیں عدالتوں سے انصاف کی توقع نہیں، جے آئی ٹی میں وقت ضائع کیا گیا، انہوں نے کہا جے آئی ٹی والیم ٹین میں کچھ بھی نہیں ہے، والیم 10میں جے آئی ٹی نے اپنی ناکامی چھپائی، والیم 10میں یہی ہے کہ شریف خاندان کے خلاف کچھ نہیں ملا، کسی بھی ملک سے جے آئی ٹی کو جواب نہیں ملا، اگر مجچھ ملتا تو اقامہ پر فیصلہ نہ ہوتا، مریم نواز نے کہا کہ ہمارے وکلاء نے کیس بہت اچھا لڑا ہے، ہم نے اپنے اثاثوں کے بارے میں بتایا کیا یہی ہمارا جرم ہے، اگر ہم پر الزامات کیں صداقت ہوتی تو 10ہزار بیٹے سے نہ لینے پر وزیراعظم کو نااہل نہ کیا جاتا، یہ سلسلہ دو تین سال پہلے سے شروع ہوا، میرے خلاف باتیں تب شروع ہوئیں جب میرے والد پر حملے شروع کیے گئے، میں دوار بن کر کھڑی ہو گئی، مجھے ڈان لیکس میں بھی ملوث کیا گیا، ڈان لیکس کے ذمہ داران انجام کو پہنچ گیا،

میں ڈان لیکس کے ذمہ دار کا نام نہیں لوں گی، میں کبھی پبلک آفس ہولڈر نہیں رہی میرے خلاف کیسز سمجھ سے باہر ہیں، میں ڈرنے والی نہیں، انہوں نے کہا کہ انسان ڈرتا نہ ہو، اس کے ساتھ ڈیل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اس لیے کبھی نیب سے ڈرایا جارہا ہے، فیصلہ کرنے والے منصفوں کو بھی کبھی نہ کبھی جواب دینا پڑے گا، منصفوں نے فیصلہ لکھا ہوا سنایا یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو

حادثات و واقعات نے نظریاتی بنا یا پر نواز شریف کی ہمیشہ کوشش رہی کہ ملک ترقی کرے، نظام کو نقصان نہ پہنچے، اس لیے انہوں نے سمجھوتے کیے، انہیں یہ سمجھو تے نہیں کرنے چاہئیں تھے، ان کے سمجھوتوں کو کمزوری سمجھا گیا، نواز شریف کو اصولوں پر سمجھوتا نہیں کرنا چاہئے تھا، مریم نواز نے کہا کہ جو لوگ این آر او کی بات کر رہے ہیں، وہی جواب دیں کہ این آر او کس سے ہوگا اور دوسرا فریق کون ہے

جس سے این آر او مانگا جارہا ہے اور جو این آر او دے رہا ہے، نواز شریف سے پوچھ کر بتاؤں گی کہ این آر او ہو رہا ہے، نواز شریف کو کسی این آر او کی ضرورت نہیں، نواز شریف کے پاس عوام کی طاقت ہے، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے ماضی کی ٖغلطیوں سے سیکھا، نواز شریف 2013ء سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ میمو گیٹ معاملہ سپریم کورٹ لے جانا غلطی تھی، ابھی بھی آپشنز سارے نواز شریف کے پاس ہیں،

آصف زرداری کو نواز شریف کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، نہ جانے آصف زرداری کیوں استعمال ہو رہے ہیں، پارٹی پالیسی بنانا میرا کام نہیں ہے، میں اپنے دل کی بات کرتی ہوں، میاں نواز شریف نے نااہلی کے بعد اپنا پیغام عوام تک پہنچایا ووٹ کے تقدس کا پیغام دیا، عوام نے انہیں پزیرائی دی، کسی ایک ادارے کے بجائے سب اداروں کا احترام ہونا چاہئے، پارلیمنٹ سب سے قابل احترام ادارہ ہے، پارلیمنٹ کی بھی دوسرے

اداروں کی طرح عزت ہونی چاہئے، مریم نواز نے کہا کہ چوہدری نثار نے ہمدردی میں بات کہی ہوگی مجھے ان کی باتوں پر اعتراض نہیں، ہمارے خلاف فیصلہ غصے اور عجلت میں کیا گیا، ہمارے خلاف انصاف کا معیار یہ ہے کہ اگر ہم فیصلے پر تنقید کریں گے تو انصاف نہیں ملے گا، انہوں نے کہا کہ این اے120میں حمزہ شہباز نے بھی کردار ادا کیا، حمزہ شہباز ذاتی مصروفیات کی بنا پر ملک سے باہر گئے تھے اس لئے این اے120کی الیکشن مہم میں حصہ نہیں لیا نااہلی کے بعد مائنس ون کی باتیں کی جارہی ہیں،

اس کا مطلب ہے کہ مقصد پورا نہیں ہوا، این اے4میں میڈیا کو رسائی نہیں دی گی، اس کا مطلب ہے کہ کچھ کالا تھا، انہوں نے کہا کہ ووٹر بہت ذہین ہیں، این اے120میں مجھے پتا چلا کہ عوام کو سب پتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے، پچھلے چار سال میں جو کام ہوئے وہ عوام کے سامنے ہیں، نواز شریف کے خلاف کیسز کی کوئی حقیقت نہیں، پانامہ نہ منی لانڈرنگ کا ایشو تھا نہ اختیارات کا ناجائز استعمال کا معاملہ تھا اور نہ کرپشن کا معاملہ تھا، ذائی کاروبار کے خلاف کیس چلائے جارہے ہیں، اس کی مثال پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں نہیں ملے گی، انصاف کا گل عام ہوا، جو ساری دنیا نے دیکھا، نواز شریف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…