خواتین وحضرات ۔۔ دنیا کے نامور صوفی حضرت حسن بصری کا واقعہ ہے‘ آپ نماز کیلئے تشریف لے جا رہے تھے‘ بارش ہو رہی تھی‘ گلی میں کیچڑ اور پھسلن تھی‘ آپ مسجد کے قریب پہنچے تو سامنے سے دس بارہ سال کی ایک لڑکی آ رہی تھی‘ حضرت نے شفقت سے فرمایا ’’بیٹا احتیاط سے چلو‘ سنبھال کر قدم رکھو‘ کہیں پھسل نہ جانا‘‘ لڑکی تھوڑی دیر (رکی) اور پھر بڑے ادب سے عرض کیا
’’حضور آپ مجھ سے زیادہ سنبھل کر چلیں کیونکہ اگر میں پھسل گئی تو صرف میرا نقصان ہو گا لیکن اگر آپ پھسلے تو پورا مذہب پھسل جائے گا‘‘ لڑکی کا جواب (سن) کر حضرت حسن بصری کی آنکھوں میں آنسو آ گئے‘ آپ نے یہ فقرہ پلے باندھ لیا اور پوری زندگی (اس) لڑکی کیلئے (دعا) فرما کرکہتے رہے ‘میں اگر آج اپنے دین پر کھڑا (ہوں) تو یہ (اس) بچی کی مہربانی ہے‘‘۔
خواتین وحضرات سیاست اور تصوف کا کوئی جوڑ نہیں بنتا‘ ۔۔ان دونوں کے درمیان ہزاروں میل کا فاصلہ ہے ۔۔لیکن ۔۔اس کے باوجود ہماری آج کی سیاست کا حضرت حسن بصری کے اس واقعے کے ساتھ بڑا گہرا (تعلق) ہے‘ ہماری سیاست‘ ہماری حکومت بھی ایک معمولی سی پھسلن کے فاصلے پر کھڑی ہے‘ شریف فیملی کے پھسلنے کی دیر ہے اور یہ سارا سسٹم وائینڈ اپ ہو جائے گا‘ کل وزیر داخلہ احسن اقبال نے بھی فیس بک پر ۔۔اسی خدشے کا اظہار کیا‘ ۔۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ خفیہ ہاتھ ملک میں جمہوری نظام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں ۔۔لیکن ۔۔اس بار عوام ۔۔اس روایت کو توڑ دیں گے‘‘یہ فقرہ بھی پھسلن کے خدشے کا اظہار ہے‘ کل لندن میں ن لیگ کی ایک اہم میٹنگ ہوئی‘ کچھ لوگوں کا خیال ہے میٹنگ کے تین ایجنڈے تھے ،
ایک‘ میاں نواز شریف کو ڈرائیونگ سیٹ سے ہٹا کر پچھلی سیٹ پر بٹھانا اور پارٹی کا سٹیئرنگ میاں شہباز شریف کے ہاتھ میں دے دینا‘ دو‘ میاں نواز شریف کو قائل کرنا یہ پاکستان آئیں اور مقدمات کو فیس کریں اور نمبر تین‘ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے انٹرویوز اور بیانات پر پابندی لگوانا‘ اندرونی ذرائع کا کہنا ہے میاں نواز شریف نے اڑھائی مطالبات مان لئے ہیں‘ یہ پاکستان آئیں گے اور مقدمات فیس کریں گے‘ یہ مریم نواز اور کیپٹن صفدرکے ساتھ ساتھ حمزہ شہباز کو بھی خاموشی کا حکم دیں گے اور آدھا مطالبہ یہ 2018ء کے الیکشنوں کے بعد ڈرائیونگ سیٹ میاں شہباز شریف کے حوالے کر دیں گے‘ میاں نواز شریف نے میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اور نقطہ بھی بیان کیا ( مائینس ون) یہ بیان بہت اہم ہے‘ یہ ثابت کرتا ہے میاں صاحب کو مائنس کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اگر یہ نہیں مانتے تو
کہیں یہ وہ پھسلن تو نہیں جو پورے سسٹم کو لے کر بیٹھ جائے گی‘ کیا حکومت کو یہ احساس ہے یہ لوگ ایک پھسلن کی دوری پر بیٹھے ہیں اور ایک چھوٹی سی بداحتیاطی اور یہ سارا سسٹم غائب‘ یہ سارے سوال‘ یہ سارے خدشات ہمارے آج کے پروگرام کا حصہ ہوں گے اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری احسن اقبال ہمارے مہمان ہوں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔