اسلام آباد (آن لائن) ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور منی لانڈرنگ کے سنگین الزامات پرایم کیو ایم کے کئی رہنماؤں اور اداروں کے خلاف ایف آئی اے نے گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے اور تمام بینکوں سے ایم کیو ایم کے نام اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں جبکہ جن بینکوں میں ان کے اکاونٹس ہیں ان کے منیجر ز کو بھی بلا کر ایف آئی اے تحقیقات کر رہی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ذرائع کا کہنا
ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور اسکے زیر سایہ چلنے والے تمام اداروں کے اکاؤنٹس سمیت دیگر تفصیلات طلب کیے جانے سے متعلق خط تمام بینکوں کو لکھا گیا تھا ایف آئی اے کی جانب سے لکھے جانے والے خط کے مطابق ایم کیو ایم کے اداروں خدمت خلق فاونڈیشن،سن چئیریٹی، نذیر حسین یونیورسٹی کے اکاؤنٹس،کریڈٹ و وچرز اور پروفائل سمیت دیگر امور کی تفصیلات مانگی گئیں ہیں ۔ ایم کیو ایم لندن کے ارکان سید احمد، طارق میر، سابق وفاقی وزیر بابر غوری کے اکاؤنٹس کی تفصیل بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ڈپٹی میئر کراچی ارشد عبدللہ وہڑا، عبدالروف صدیقی، احمد علی کے اکاوؤنٹس کے بارے میں بھی پوچھا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے چیئرمین قومی اسمبلی کی دفاعی پیداوار کمیٹی کے چٰیرمین خواجہ سہیل منصور، دانش لطیف سلیم انصاری، ریحان منصور،خواجہ جمال ناصر خان سے متعلق بھی معلومات مانگی ہیں۔ ایف آئی اے نے یہ خط منی لانڈرنگ اور ریاست مخالف عناصر کے خلاف سرفراز مرچنٹ کے الزامات کی تحقیقات کے سلسلہ میں لکھا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے نجی بنک میں بھی ایم کیو ایم کے اراکین پارلیمینٹ کے اکاونٹس ہیں اس کے منیجر کو بھی چند دن قبل بلایا گیا تھا اور ایف آئی اے کو تمام مطلوبہ معلومات فراہم کر دی گئی ہیں ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ ان معلومات کی روشنی میں ایف آئی اے حکام ایم کیو ایم کے گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں اورآنے والے دنوں مین ایم کیو ایم لندن اور پاکستان کے رہنماؤں کی گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔