ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

سخت زبان اوردھمکیوں سے کچھ نہیں ہوگا، افغانستان کا 40فیصد علاقہ تو افغان حکومت کے کنٹرول میں ہی نہیں ،پاکستانی وزیردفاع کادھماکہ خیز اعلان،امریکہ کو جواب دیدیا

datetime 24  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی) وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات پر ہمیشہ اونچ نیچ آتی رہی ہے ،اس حوالے سے کسی بھی بیان پر احتیاط کرنی چاہیے ،پچھلے دو ماہ میں فوجی قیادت سے مل کر کئی سیکیورٹی میٹنگز ہوئیں جن کے مثبت نتائج نکلے اور امریکہ کو متفقہ جواب گیا،امریکہ کو سمجھا رہے ہیں کہ سخت زبان سے معاملات حل نہیں ہو سکتے،پاکستان کے ساتھ باعزت طریقے سے بات کریں گے

تو بہتر رہے گا، مطالبہ ہے کہ دھمکیوں سے نہیں برابری کی سطح پر بات کرے، باہمی عزت کے ساتھ 8ماہ سے رکے ہوئے ڈائیلاگ کو پھر سے شروع کئے جائیں،امریکہ بھارت کو چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے،امریکی وزیر خارجہ کی اس خطے میں موجودگی دیکھ کربھارت نے کشمیر میں حریت رہنماؤں سے مذاکرات کی بات کی ، ٹیلرسن نے گفتگو میں کہ پاکستان میں ایسے گروپس موجود ہیں جو افغانستان میں دہشت گردی کرتے ہیں ان کے خلاف پاکستان ایکشن لے اور افغانستان کی اندرونی مفاہمت میں اپنا کردار ادا کرے،پاک افغان سرحد پر پاکستانی شہریوں کی حفاظت ترجیح ہے،افغانستان اور پاکستان کے لوگ باقاعدہ ویزہ لے کر ایک دوسرے کے ممالک میں آئیں ،افغانستان سے معاشی مفادات وابستہ ہیں وہاں امن چاہتے ہیں، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہمارا افغان طالبان پر اثرورسوخ بالکل بھی نہیں، اندرونی مفاہمتی عمل کی کوشش کریں گے،پاکستان کو ساتھ لے کر چلیں گے تو افغانستان میں دیرپا امن قائم ہو سکے گا، افغانستان کا 40فیصد علاقہ تو افغان حکومت کے کنٹرول میں ہی نہیں ہے۔

منگل کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ آج امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا ذکر نہیں کیا بلکہ یہ کہا کہ جو بھی ایسے گروہ ہیں آپ ان کے خلاف ایکشن لیں،2014کے بعد سے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کے نتیجے میں دہشت گردوں کی جو باقیات ہیں ان کو ختم کر رہے ہیں اور یہ کام ہم اپنے قومی مفاد میں کر رہے ہیں،اس کے علاوہ بھی ہم پاکستان کو محفوظ کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے لیڈر شپ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام لوگوں کو امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں ساتھ رکھا، ہم نے پچھلے دو ماہ میں فوجی قیادت کے ساتھ مل کر کئی سیکیورٹی میٹنگز کی ہیں جن کے مثبت نتائج سامنے ہیں، میٹنگ میں ہم میں سے کئی نے مختلف زاویوں پر بات کی، جس کا امریکہ کو متفقہ جواب گیا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ ہمارا امریکہ سے مطالبہ یہی ہے کہ ہم سے دھمکیوں کی زبان میں نہیں بلکہ برابری کی سطح پر بات کی جائے، امریکی وزیر خارجہ نے امریکن مغوی جوڑے کی بازیابی پر شکریہ ادا کیاہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ امریکہ کے وزیر بھی پاکستان کے دورے پر آئیں گے،وزیرخارجہ سے کہا گیا ہے کہ آپ پاکستان کے ساتھ باعزت طریقے سے بات کریں گے تو بہتر رہے گا، ہم سے زیادہ دہشت گردی کے خلاف قربانیاں کسی اور نے نہیں دیں اور کہا گیا ہے کہ باہمی عزت کے ساتھ رکے ہوئے ڈائیلاگ کو پھر سے شروع کریں کیونکہ پچھے 8ماہ سے بات چیت بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں بھارت کی طرف سے بلوچستان میں مداخلت پر بھی بات کی گئی ہے، بھارت پاکستان کیلئے خطرہ ہے، امریکی وزیر خارجہ کی اس خطے میں موجودگی کو دیکھتے ہوئے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں سے مذاکرات کی بات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریکس ٹیلرسن نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان کیلئے جو پالیسی ہے وہ نہ صرف افغانستان بلکہ پورے ساؤتھ ایشیاء کیلئے ہے، انہوں نے اس بات کو دو دفعہ دہرایاکہ پاکستان مڈل میں ہے اور یہ بہت اہم ہے،انہوں نے کہا کہ ہندوستان سے بھی ہم تمام معاملات پر بات کریں گے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے دو باتوں پر زیادہ گفتگو کی ہے، ایک یہ کہ پاکستان میں ایسے گروپس موجود ہیں جو افغانستان میں دہشت گردی کرتے ہیں ان کے خلاف پاکستان ایکشن لے، دوسرا انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی اندرونی مفاہمت میں اپنا کردار ادا کرے، انہوں نے کسی گروپ کا نام لئے بغیر بات کی ،ہم نے انہیں کہا کہ جب مری کے مذاکرات ہونے لگے تھے تو اس وقت ملاعمر کے مرنے کی خبر لیک کر دی گئی،پھر دسمبر 2015میں بات چیت شروع ہونے لگی طالبان کے ساتھ تو ملا منصورپر ڈرون حملہ کر دیا گیا اس طرح مذاکرات کو معطل کر دیا گیا، ہم نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان کا افغان طالبان پر اثرورسوخ پہلے سے کم ہو چکا ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارے معاشی مفادات افغانستان کے ساتھ وابستہ ہیں اس لئے ہم بھی وہاں امن چاہتے ہیں، افغان طالبان پر ہمارا اثرورسوخ ایک محدود حد تک موجود ہے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہمارا افغان طالبان پر اثرورسوخ بالکل بھی نہیں ہے اس لئے ہم اندرونی مفاہمتی عمل کی کوشش کریں گے اور دوحہ میں افغان طالبان کے دفتر کو استعمال کر کے چار ملکی چائنہ، امریکہ، افغانستان اور پاکستان مذاکرات کو بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان اور پاکستان کے لوگ باقاعدہ ویزہ لے کر ایک دوسرے کے ممالک میں آئیں اور جائیں اس کی تجارت قانونی طریقے سے کی جائے،

اس پراسس میں چند مہینے یا سال لگ سکتے ہیں، باہمی احترام کا رشتہ قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات پر ہمیشہ اونچ نیچ آتی رہی ہے اور ہمیں اس حوالے سے کسی بھی بیان پر احتیاط کرنی چاہیے،مسلم لیگ (ن) کی کوشش ہے کہ پاکستان میں آئین و قانون کی عملداری ہو،بہتر طریقے سے ہم اگلے الیکشن تک پہنچیں پھر بیلٹ باکس کے ذریعے عوام نئی حکومت کا فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مناسب زبان میں امریکی وزیر خارجہ سے بات کی ہے اور ان کو سمجھا رہے ہیں کہ سخت زبان سے معاملات کبھی حل نہیں ہو سکتے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ چین کے ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں تعلقات میں مزید گہرائی آئی جس کی وجہ سے امریکہ کا جھکاؤ بھارت کی طرف بڑھ گیا، پاکستان کو ساتھ لے کر چلیں گے تو افغانستان میں دیرپا امن قائم ہو سکے گا، افغانستان کا 40فیصد علاقہ تو افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ بار بار یہی کہتے رہے کہ دہشت گرد پاکستان میں بیٹھ کر افغانستان میں حملوں کی پلاننگ کرتے ہیں، جس میں ہم نے ان سے کہا کہ آپ کے پاس دہشت گرد ٹھکانوں کی معلومات ہیں تو ہمارے ساتھ شیئر کریں اور ہم مل کر ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز کا مقابلہ متانت سے ہو گا، پاکستان میں آمریت کی تاریخ بھیانک ہے، پاکستان میں آئین کی سربلندی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سب سے اہم ذمہ داری ہے، ہم چاہتے ہیں کہ منتخب جمہوری حکومت اپنا وقت پورا کرے، انتخابات وقت پر ہوں اور ہم عوام کے ووٹ کی طاقت سے حکومت سنبھالیں، ہمیں عدلیہ کے بعض فیصلوں سے سخت اختلاف ہے لیکن ہم عدلیہ کا بطور ادارہ احترام کرتے ہیں، جمہوریت کو مستحکم ہونے کیلئے ابھی دو انتخابات اور ہونے چاہئیں، مقصد محاذ آرائی نہیں بلکہ منتخب اداروں کی بالادستی ہونی چاہیے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ نواز شریف کی پاکستان میں مستقل موجودگی بہت سے مسائل کو حل کرے گی،نواز شریف پاکستان میں جمہوریت ،آئین اور عوام کی حاکمیت کا نشان ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…