اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ختم نبوت کا حلف نامہ اصلی حالت میں بحال ہو چکا ہے اور اس پر احتجاج بے معنی ہے، یہ ایک غیر متنازعہ ہے مگر ایشو بنا کر متنازعہ بنایا جا رہا ہے،احتجاج اور مظاہروں سے امن و امان کو نقصان پہنچ سکتا ہے، امید ہے کہ مذہبی قیادت غور کرے گی اور پرتشدد مظاہرہ نہیں کیا جائے گا، پانامہ ٹرائل اور فیصلے سے ملکی معیشت کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑی،
امریکی رپورٹ کے مطابق نجی شعبے میں انویسٹمنٹ کے حوالے سے پاکستان دنیا کے پانچ ممتاز ترین ممالک میں شامل ہو گیا ہے،2013ء میں اقتدار عمران خان کے ہاتھ میں آتا تو پاکستان اور نیچے جاتا،عمران خان کو چاہئے کہ وہ قوم کو سوئنگ گیند کے حوالے سے لیکچر دیں، ترقی پر لیکچر دینا ان کے بس کی بات نہیں ، عمران خان نے چن چن کر کرپشن کے مگر مچھ تحریک انصاف میں شامل کر لئے ہیں اور خود کو مسٹر کلین کہلاتے ہیں ۔منگل کو پی آئی ڈی میڈیا سینٹر میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ختم نبوت پر تنازعہ کھڑا کرنا ملک کے مفاد میں نہیں ہے کیونکہ احتجاج اور مظاہروں سے امن و امان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ابھی دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے اور ابھی دشمن کا مکمل صفایا نہیں ہوا بلکہ احتیاط ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے حلف نامے پر کچھ ابہام پیدا ہوا تھا لیکن اب یہ اصلی شکل میں بحال ہو چکا ہے اور اس پر احتجاج بے معنی ہے۔ عقیدہ ختم نبوت ہر مسلمان کیلئے غیر متنازعہ ہے اور ختم نبوت کے معاملے پر ملک میں کوئی تقسیم نہیں ہے۔ اگر اسلام آباد میں کوئی توڑ پھوڑ ہو گی تو پاکستان کا امیج دنیا بھر میں خراب ہو گا
اور اگر کوئی پرتشدد مظاہرہ کیا گیا تو حکومت کا بھی فرض بنتا ہے کہ اسے روکے، اگر کوئی امن و عامہ میں خلل ڈالے گا تو حکومت کا فرض ہے کہ وہ امن قائم کرے، امید ہے مذہبی قیادت غور کرے گی اور پرتشدد مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر آئین کے اندر 300 شقیں ہوں تو ان میں سے 299 ختم ہو سکتی ہیں لیکن ختم نبوت کی شق کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔حکومت اپوزیشن اس معاملے پر ایک ہیں جمہوریت کے اندر مظاہرہ کرنا ہر کسی کا حق ہے ہم کسی کو روک نہیں سکتے لیکن کوئی ایسا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے جس سے پاکستانی معیشت اور امن و امان کیلئے خطرہ ہو۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تارکین وطن کو اوریجن کارڈ کی معطلی سے بڑے مسائل کا سامنا تھا اس لئے ان کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے اوریجن کارڈ بحال کر رہے ہیں۔ احسن اقبال نے سوشل میڈیا سے متعلق فریم ورک بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے شکایات آ رہی تھیں ، ایف آئی کو اس سے متعلق ہدایات جاری کر دی ہیں، سوشل میڈیا پر اظہار آزادی رائے کی اجازت تو دی جا سکتی ہے مگر انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے ایک فریم ورک طے کیا جائیگا ۔ ففتھ جنریشن میں سوشل میڈیا بہت بڑا ہتھیار ہے سعودی عرب اور قطر کے درمیان تنازعہ بھی سوشل میڈیا پر آنیوالے ایک خط سے متعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جتنی حرمت فوج اور عدلیہ کی ہے اتنی حرمت پارلیمنٹ کی بھی ہے عدلیہ اور فوج قومی ادارے ہیں ان کا احترام ضروری ہے سوشل میڈیا پر قومی اداروں کیخلاف کسی قسم کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائیگی۔ سوشل میڈیا پر بعض لوگ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ 10 کروڑ اور پارلیمنٹ کیفے ٹیریا میں چکن روسٹ 2 روپے اور روٹی 50 پیسے کی بتاتے ہیں جو کہ حقائق کے منافی ہے ۔ ہم ایک ایسا فریم ورک بنائیں گے جس کے تحت مسلح افواج عدلیہ پارلیمنٹ کیخلاف کسی قسم کی بے بنیاد مہم کا نوٹس لیا جائیگالیکن سیاسی اور جمہوری رائے کا احترام کیا جائیگا۔ سوشل میڈیا پر مادر پدر آزادی انارکی پیدا کر سکتی ہے ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین ، بلاگرز اور سوشل میڈیا سے متعلق دیگر سٹیک ہولڈرز سے مل کر فریم ورک بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ احسن اقبال نے بلٹ پروف گاڑی دینے سے متعلق پالیسی سے متعلق کہا کہ اسے سادہ کر دیا گیا ہے اور اب جو بھی سیکیورٹی کیلئے مہنگی گاڑی لینا چاہتا ہے وہ 5 لاکھ ٹیکس جمع کرائے گا اور ٹیکس دہندہ کو10 سے 21دن میں بلٹ پروف گاڑی کا لائسنس جاری کر دیا جائیگا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے دفاع کا ہم نے حلف لیا ہے ہر رکن اسمبلی آئین کی حفاظت کا حلف لیتا ہے آج کل کچھ مایوس سیاستدان افواہوں پر زندہ ہیں اور 2018 ء کا سفر افواہوں پر رہ کر طے کرنا چاہئے ہیں ۔ پاکستان کے بدخواہ چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں پانچ سال پورے نہ کریں اور دنیا پر ظاہر کریں کہ پاکستان نارمل نہیں اب نارمل ملک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اب پٹڑی پر چڑھ گیا ہے اب قیامت تک کوئی سسٹم کو ڈی ریل نہیں کریگا۔ پاکستان اور آئین اور جمہوریت کے راستے پرچلے گا۔ بعد لوگوں کا ایجنڈا ہے کہ 2018 ء میں سینیٹ کا الیکشن نہ ہو کیونکہ اگر سینیٹ کا الیکشن ہو گیا تو مسلم لیگ ن کی نشستیں بڑھ جائیں گی اس لئے وہ کوششیں کر رہے ہیں کہ مارچ 2018 ء سے پہلے پارلیمنٹ ختم ہو جائے اور الیکشن نہ ہوں لیکن ایسے لوگوں کو مایوسی ہو گی اسمبلی اپنے پانچ سال پورے کریگی۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کو ہمارے ہر کام میں برائی نظر آتی ہے۔ پوری دنیا اقتصادی ترقی کو سراہا رہی ہے اور مثبت انداز میں دیکھ رہی ہے سٹاک مارکیٹ میں تیزی ہے لیکن پاکستان میں چند مایوس سیاستدان اور سقراط بقراط پاکستان کی کامیابیوں کو بگاڑ کر پیش کر رہے ہیں ۔ مایوسی پھیلانے والے سیاستدانوں کو ستیاناس اور بیڑہ غرق بریگیڈ کہتا ہوں جس کے کمانڈر اور آئی جی عمران خان ہیں اور یہ بریگیڈ پاکستان کا منفی تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن پاکستان کا شمار دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ہونے لگا ہے اور غیر ملکی ادارے بھی اس کا اعتراف کرتے ہیں۔حکومت کی اصلاحات کے باعث ملکی معیشت بہت بہتر ہوئی ہے اور پوری دنیا میں لوگ پاکستان کی معاشی بہتری کی تعریف کر رہے ہیں۔ پاکستان کوچوٹی کے5 سرمایہ کار مواقع والا ملک قرار دیا جا رہا ہے جبکہ پوری دنیا میں ترقی کیلئے پرائیویٹ سرمایہ کاری اہم ہتھیار ہے۔ عمران خان پاکستان میں ہر اچھی چیز کو برائی کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اگر 2013ء میں اقتدار عمران خان کے ہاتھ میں آتا تو پاکستان نیچے جاتا اور نیچے کے 5 ملکوں میں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ بہتر ہے کہ عمران خان قوم کو سوئنگ گیند کے اوپر لیکچر دیا کریں وہ قوم کو ترقی پر لیکچر نہ دیا کریں اگروہ ترقی کے اتنے ہی ماہر ہیں تو کے پے میں کیوں ترقی نہیں ہوئے دو چار انہوں نے دیئے تھے ان میں سے کسی ایک کو کے پی کے احتساب کمیشن کا چیئرمین لگا دیں ۔مشرف خود مسٹر کلین بنتا تھا اور کرپشن کے مگر مچھ اس کے ارد گرد تھے عمران خان نے بھی چن چن کر کرپشن کے مگر مچھ تحریک انصاف میں رکھ لئے اور خود کو مسٹر کلین کہتے ہیں ۔