منگل‬‮ ، 19 اگست‬‮ 2025 

احتساب عدالت کا محاصرہ،معاملہ آرمی چیف تک جا پہنچا،رینجرز کیخلاف کیا ہونے جارہا ہے،سینئر صحافی کا بڑا دعویٰ

datetime 4  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)انتظامی انکوائری کے نتیجے میں یہ بات سامنے آنے کے بعد، کہ پنجاب رینجرز نے اسلام آباد میں احتساب عدالت کی حدود کا محاصرہ ضلعی انتظامیہ یا سویلین حکام کی جانب سے درخواست کیے بغیر ہی سنبھال لیا تھا، وفاقی حکومت نے آرمی چیف سے رابطہ کرلیا ہے۔ روزنامہ جنگ کے سیئر صحافی انصار عباسی کے مطابق وزارت داخلہ کے ایک ذریعے نے انگریزی اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ

واقعے کے حوالے سے ایک دستاویز (ڈوسیئر) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھیجا جا رہا ہے، ساتھ ہی ڈی جی پنجاب رینجرز سے بھی وضاحت طلب کی جا رہی ہے۔ گزشتہ رات اس واقعے کے حوالے سے وزارت داخلہ کو رپورٹ پیش کی گئی۔رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ پنجاب رینجرز نے غیر قانونی طور پر اور سویلین حکام سے اجازت لیے بغیر اقدام کیا۔ تاہم، یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کس نے رینجرز کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کی حدود کا کنٹرول سنبھالنے کی ذمہ داری سونپی۔ ذرائع کے مطابق، حکومت کو آرمی چیف سے توقع ہے کہ وہ اس واقعے کا نوٹس لیں اور اُن کیخلاف کارروائی کریں جن کا غیر قانونی اقدام سویلین حکومت اور دفاعی ادارے کیلئے باعث ہزیمت بن گیا۔ اِن ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آرمی چیف سے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی توقع رکھتے ہوئے یہ خواہش بھی رکھتی ہے کہ اس معاملے کو اس انداز سے نمٹایا جائے کہ سویلین حکومت اور ملٹری کے درمیان تنازع پیدا نہ ہو۔ رینجرز نے غیر قانونی طور پر احتساب عدالت کے علاقے کا محاصرہ کر لیا تھا حتیٰ کہ ایسے افراد بشمول صحافیوں کو اندر جانے سے روک دیا جن کے پاس اجازت نامہ موجود تھا۔ رینجرز کے غیر مجاز استعمال نے احتساب ٹرائل کو تقریباً ان کیمرا (بند کمرے میں ہونے والا) ٹرائل بنا دیا تھا۔

مبصرین اور نقادوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ مارشل لاء میں بھی عدالتی کارروائی کھلی ہوتی تھی۔رینجرز کی وجہ سے ہزیمت کا باعث بننے والی اس صورتحال کی وجہ سے وزیر داخلہ چیخ پڑے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کوئی بنانا ریپبلک نہیں بلکہ ایک جمہوری اور آئینی ملک ہے۔ انہوں نے اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ تحریری طور پر بتائیں کہ رینجرز نے کس طرح کنٹرول سنبھال لیا۔ گزشتہ روز وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اگر یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ ریاست اور سویلین انتظامیہ کی رٹ کیا ہے تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔

جب وزارت داخلہ نے ایسی کوئی ہدایت ہی جاری نہیں کی تو پیرا ملٹری فورس کس کے احکامات پر عمل کر رہی تھی۔ یہاں ایک ہی قانون اور ایک ہی حکومت ہوگی اور ایک ریاست کے اندر دو ریاستیں کام نہیں کر سکتیں۔احتساب عدالت کے دورے کے موقع پر جب وزیر داخلہ نے رینجرز کے کمانڈر کو یہ واضح کرنے کیلئے طلب کیا کہ فورس کس کے کہنے پر یہاں کیا کر رہی ہے، تو مذکورہ افسر مبینہ طور پر موقع سے غائب ہوگیا۔ کیس کی سماعت کے بعد، احتساب عدالت کے جج کے حوالے سے الیکٹرانک میڈیا نے بتایا کہ انہوں نے رینجرز کو طلب نہیں کیا تھا۔ تاہم، بعد میں جج کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں جج نے لکھا کہ رینجرز کو سیکورٹی مقاصد کیلئے تعینات کیا گیا تھا۔ جب حکومت رینجرز کی جانب سے عدالتی حدود کا کنٹرول سنبھالنے پر چیخ و پکار کر رہی تھی، احتساب عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ رینجرز کی تعینات حکومت کا انتہائی احسن اقدام تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…