بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

وزیرداخلہ کا ڈی جی رینجرز سے رابطہ،بات بڑھ گئی،فوجی قیادت سے متعلق بڑا دعویٰ کردیا

datetime 3  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ نیب میں نوازشریف کی پیشی کے موقع پر پیش آنے والا تاریخ کا افسوسناک واقعہ ہے ،ڈی جی رینجرز سے میری بات ہوگئی ہے مگر انہوں نے کوئی واضح جواب نہیں دیا اس معاملے کو ہم فوجی قیادت کے ساتھ بھی زیر بحث لائیں گے اور اگر کوئی واضح اور قابل فہم حل نہ نکلا تو پھر میں ڈمی وزیر نہیں رہ سکتا بلکہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دوں گا ،

ہمارے پاس 2/3میجورٹی نہیں اس لئے ہم آئین کے آرٹیکل 62,63کو ختم نہیں کرسکتے ،پیپلزپارٹی آج اپنے بانی چیئرمین کے بنائے ہوئے قانون کی مخالفت کر رہی ہے حالانکہ کل اسی قانون کا فائدہ عمران خان کو بھی ہوسکتا ہے ،ذوالفقار علی بھٹو اور نوازشریف دونوں نے اپنی سیاست کا آغاز ڈکٹیٹر شپ کی چھاؤں میں کیا مگر وقت کے ساتھ دونوں کی سیاست میں بدلاؤ آگیا ، پرویز مشرف کو قانون کے ذریعے ہی وطن واپس لائیں گے ، مجھے نہیں پتہ کہ نوازشریف کو کس نے غلط مشورے دیئے یہ تو شہبازشریف ہی بہتر جانتے ہیں کہ وہ کون سے لوگ ہیں؟زندہ قومیں خود احتسابی کرتی رہتی ہیں اور ہمیں اپنے گھر کو بہت ساری سمتوں میں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ،پتہ نہیں کب ہم ایک نارمل قوم بنیں گے ،چینی سرمایہ کار نے کہا کہ آپ اپنے وزیراعظم کو بلاوجہ نکال دیتے ہیں تو ہماری سرمایہ کاری یا ہمیں کسی بھی وقت ملک سے نکال سکتے ہیں ، میاں نوازشریف اوراسحاق ڈار نے ملک کی مردہ معیشت کو کھڑا کرنے کیلئے 18,18گھنٹے محنت کی آج انہیں ذلیل و رسوا کیا جا رہا ہے،جو قومیں اپنے محسنوں کے ساتھ برا سلوک کرتی ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتیں، پاکستان میں شعور بھارت کی نسبت زیادہ اور کرپشن و جرائم کم ہیں،گارنٹی دیتا ہوں کہ ترقی یافتہ ملکوں میں ایک عمران خان اور دھرنے والے بھیج دیے جائیں تو انکی معیشت کابیڑا غرق ہوجائے گا ،میرے سیاست میں بال سفید ہوگئے اور آج عمران خان ہمارے لئے غلط اور گرے ہوئے الفاظ استعمال کر رہا ہے ،

پی ٹی آئی کے ورکرز سوشل میڈیا پر پاک فوج اور مسلم لیگ (ن) میں دوریاں پیدا کرنے کیلئے فوج کے خلاف گالیاں لکھ کر مسلم لیگ (ن) کے نام سے پرنٹ کر کے سوشل میڈیا میں پھیلائی جا رہی ہیں ، ہم انکوائری کر رہے ہیں ،چور دروازے سے اقتدار میں آنے والوں کیلئے نومور کہہ رہا ہوں۔وہ منگل کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ زندہ قومیں خود احتسابی کرتی رہتی ہیں اور ہمیں اپنے گھر کو بہت ساری سمتوں میں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ،

یہاں مذہبی تہوار کو گزارنا اور سیکیورٹی پوری کرنا بھی ایک ڈراؤنا خواب بن گیا ہے مگر اس کے باوجود ہم آج بھی تاریخی غلطیاں دہرا رہے ہین ، بھٹو اور محمد خان جونیجو صاحب کے ساتھ جو کچھ کیا گیا آج بھی وہی کچھ کیا جارہا ہے ، پتہ نہیں کب ہم ایک نارمل قوم بنیں گے ، ایک چائنی انویسٹر نے بھی کہا کہ آپ لوگ اپنے وزیراعظم کو بلاوجہ نکال دیتے ہیں تو ہماری انویسٹمنٹ یا ہمیں بھی کسی بھی وقت ملک سے نکال سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور سیاست دانوں پرقدغن لگانے کیلئے 1962میں ایوب خان نے یہ قانون بنایا جسے 1975میں ذوالفقار علی بھٹو نے اس کالے قانون کو ختم کیا اور 2002میں جنرل مشرف نے بینظیر بھٹو اور نوازشریف کے خوف سے اس قانون کو پھر بحال کیا جسے اب ہم نے ختم کیا ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ پیپلزپارٹی آج اپنے بانی چیئرمین کے قانون کی مخالفت کر رہی ہے حالانکہ کل اسی قانون کا فائدہ عمران خان کو بھی ہوسکتا ہے ،

نبی کریمؐ کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ صادق اور امین ہیں ان کے علاوہ کوئی شخص صادق امین نہیں ہوسکتا، ہمارے پاس 2/3میجورٹی نہیں ہے اس لئے ہم آئین کے آرٹیکل 62,63کو ختم نہیں کرسکتے ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی فیصلے میں فکشن اور ناولوں کے حوالے نہیں دیے جاتے اور نہ ہی ذاتی عناد کی بو آنے دی جاتی ہے ، نوازشریف کی نااہلی اقامے پر ہوتی ہے ایک ملازم کو برطرف کیا جائے تو اسے بھی تین اپیلوں کا حق حاصل ہوتا ہے مگر 20کروڑ کے منتخب وزیراعظم کو وہ حق بھی نہیں دیا گیا ،

پاکستانی عوام اور بھارت کی عوام ایک جیسی ہے وہاں 70سال سے جمہوریت کامیابی سے چل رہی ہے تو یہاں کیوں نہیں چل سکتی، پاکستان میں شعور بھارت کی نسبت زیادہ ہے اور کرپشن اور جرائم کم ہیں ۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ میں نے نومور کا عالمی اور ڈومیسٹک دونوں قوتوں کیلئے استعمال کیا ہے ، میں نے 1986میں امریکہ کی منیجمنٹ کی نمبر ون یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی اور پھر اس جذبے کے ساتھ پاکستان آیا کہ میں اپنی قابلیت پبلک سیکٹر میں سرو کرنا چاہتا تھا ، 1988

میں اچانک ایک دن محمد خان جونیجو کی حکومت ختم کردی جاتی ہے جسے سب مانتے ہیں وہ ایک بہترین حکومت تھی ان پر ایسی چارج شیٹ بنائی گئی جسے محمد خان جونیجو سے بڑا چور کوئی پاکستان میں ہے ہی نہیں ، بالکل اسی طرح تیس سال بعد نوازشریف کو نکال دیا گیا ، ذوالفقار علی بھٹو اور نوازشریف دونوں نے اپنی سیاست کا آغاز ڈکٹیٹر شپ کی چھاؤں میں کیا مگر پھر اپنے تجربے کی بنیاد پر انہوں نے سیکھا کہ اگر عوامی سیاست کرنی ہے تو پھر تاریخ کی درست سمت پر آنا ہوگا

اور دونوں جب تاریخ کی درست سمت پر آئے تو انتقام کا نشانہ بن گئے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ میرے سیاست میں بال سفید ہوگئے اور آج عمران خان ہمارے لئے غلط اور گرے ہوئے الفاظ استعمال کر رہا ہے ، وہ اپنے آپ کو اپنی پارٹی کو مقدس سمجھتے ہیں باقی سب کو چور اور لٹیرے سمجھتے ہیں ، میں گارنٹی دیتا ہوں کہ ترقی یافتہ ملکوں میں ایک عمران خان اور دھرنے والے بھیج دیے جائیں تو ان کی معیشت کا بھی بیڑا غرق ہوجائے گا ۔

ختم نبوتؐ کے متعلق حلف نامے کو قطعی طور پر ختم نہیں کیا گیا اس کے خاتمے کے بارے میں غلط افواہ پھیلائی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو بھی قانون کے ذریعے وطن واپس لائیں گے ، ہم انکوائری کر رہے ہیں ، پی ٹی آئی کے ورکرز سوشل میڈیا پر پاک فوج اور مسلم لیگ (ن) میں دوریاں پیدا کرنے کے لئے مہم چلا رہے ہیں ، فوج کے خلاف گالیاں لکھ کر مسلم لیگ (ن) کے نام سے پرنٹ کر کے سوشل میڈیا میں پھیلائی جا رہی ہیں ،

یہ لوگ مایوس ہو کر گھناؤنی قسم کی سازش چلا رہے ہیں ، چور دروازے سے اقتدار میں آنے والوں کیلئے نومور کہہ رہا ہوں ۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ چار سال میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس ملک کی مردہ معیشت کو کھڑا کرنے کیلئے 18,18گھنٹے محنت کی ہے آج اس کو ذلیل ورسوا کیا جا رہا ہے اور میاں نوازشریف نے چار سال میں پاکستان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے ان کے ساتھ بھی برا سلوک کیاجارہا ہے ، یاد رکھیں جو قومیں اپنے محسنوں کے ساتھ برا سلوک کرتی ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ کس نے غلط مشورے دیے یہ تو شہبازشریف صاحب ہی بہتر جانتے ہیں کہ وہ کون سے لوگ ہیں ۔و زیرداخلہ نے کہا کہ میں وہ وزیرداخلہ ہوں جو پاکستان کی سول آرمڈ فورسز کے ساتھ فرنٹ لائن پر کھڑا ہوں ، تمام فورسز کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ ہوا مگر کل کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے ، یہ تمام ادارے وزارت داخلہ کے انڈر آتے ہیں ، سابق وزیراعظم کی پیشی کیلئے چند دنوں سے عدالت اور وزارت داخلہ کے درمیان سیکیورٹی معاملات پر بات چیت ہورہی تھی ،

اس واقعہ کی انکوائری مکمل ہو گئی ہے جس کے تحت ہمیں معلوم ہو اہے کہ 29دسمبرکو جج صاحب کی عدالت کے رجسٹرار کے رجسٹرارکے ساتھ ہماری سول ایڈمنسٹریشن نے ملاقات کر کے ایک معاہدہ کیا جس میں طے کیا گیا کہ کتنے میڈیا کے لوگ آئیں گے اور کتنے نوازشریف صاحب کیساتھ جائیں گے اور اس کیلئے کیا انتظامات ہوں گے ،اس میں کہیں بھی رینجرز کو بلانے کا ذکر نہیں تھا ، اس کے بعد ایس ایس پی نے ایک مرحلے پر ڈی سی کو تجویز دی کہ ہم 200کے قریب رینجرز کے جوان ریزوکے طور پر بلالیں

وہ کوئی پبلک ڈیلنگ نہیں کرین گے ہم انہیں ایک سائڈ پر رکھیں گے اگر خدانخواستہ صورتحال خراب ہو تو ہمارے پاس فورس موجود ہو مگر ڈی سی او آئی جی نے ان سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ پولیس اور ایف سی کے جوان صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے کافی ہے ، ہمیں ڈی سی اور چیف کمشنر نے لکھ کردی ہے کہ ہم نے رینجرز کو نہیں بلایا ، نیب میں نوازشریف کو پیشی والے دن چیف کمشنر نے بتایا کہ اچانک رینجرز نے ٹیک اوور کر لیا ہے اور وہ کسی کو عدالت میں جانے ہی نہیں دے رہے ،

ہم نہیں چاہتے کہ اداروں کا ٹکراؤ ہو ، اس معاملے کو فوج کیساتھ ڈسکس کریں گے ، ڈی جی رینجرز کیساتھ بات ہوگئی ہے مگر انہوں نے کوئی واضح جواب نہیں دیا ، ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ جیسے میں نے فوج کے خلاف بیان دیا ہو میں نے تو فوج کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا ۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ اگر میرے پاس اختیار نہیں ہوگا اور بے بس رکھا گیا تو استعفیٰ والی بات پر ابھی بھی قائم ہوں اس معاملے کا کوئی قابل فہم حل نکالا تو ٹھیک نہیں تو استعفٰی دے دوں گا

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…