پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

رینجرز کو احتساب عدالت کس نے طلب کیا؟حکومت اور فوج میں معاملات کلیئر ہوگئے،وزیرداخلہ کا اہم اعلان

datetime 3  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)جوڈیشل کمپلیکس میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو داخلے سے روکنے کے معاملے پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی رپورٹ سیکریٹری داخلہ کو پیش کردی گئی۔رپورٹ چیف کمشنر نے سیکرٹری داخلہ کو بھجوائی جس کے اہم نکات کے مطابق رینجرز کو ضلعی انتظامیہ نے پولیس کی مدد کے لیے طلب نہیں کیا تھا، پولیس کے سیکیورٹی پلان میں رینجرز شامل نہیں تھی جبکہ رینجرز اپنے اعلیٰ حکام کے حکم پر احتساب عدالت پہنچی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ صبح 7 بجے رینجرز کی بھاری نفری نے جوڈیشل کمپلیکس کا چارج سنبھال لیا تھا، جبکہ موقع پر موجود رینجرز حکام نے کہا کہ نواز شریف کے علاوہ کوئی بھی عدالتی احاطے میں داخل نہیں ہوگا۔رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے جج سے میڈیا نمائندوں اور وکلا کے داخلے کا معاملہ طے ہوچکا تھا لیکن رینجرز کا ونگ کمانڈر اپنے موقف پر قائم رہا اور میڈیا کو بھی داخل نہیں ہونے دیا گیا جبکہ ڈی سی کو رینجرز کی تعیناتی کیلئے لکھا گیا مگر درخواست مسترد کردی گئی تھی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت میں پیشی کیلئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء اور پارٹی رہنما بھی احتساب عدالت پہنچے تھے تاہم کسی بھی رہنما کو عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔احتساب عدالت میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ انہیں رینجرز کی جانب سے عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جس کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کی جائیگی۔عدالت میں داخلے کی اجازت نہ دینے پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس صورتحال کا جواب نہ دیا گیا تو وہ مستعفی ہوجائیں گے کیوں کہ وہ کٹھ پتلی وزیر داخلہ نہیں بن سکتے۔دریں اثناء وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ گذشتہ روز احتساب عدالت میں نوازشریف کی پیشی کے موقع پر پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے ہم نے انتظامی انکوائری مکمل کر لی ہے

جس کے مطابق سول انتظامیہ نے رینجرز کو طلب نہیں کیا ٗسول اور عسکری قیادت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ٗ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ جمہوری استحکام کے حامی ہیں ٗپرویز مشرف قانون کے ذریعے واپس آئیں گے ٗ عمران خان اور شیخ رشید احمد چور دروازے کے ذریعے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں ٗ نوازشریف کی نا اہلی اقامے پر ہوئی ٗپیپلز پارٹی بانی چیئر مین کے بنائے گئے قانون کی مخالفت کررہی ہے ۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ سابق وزیراعظم نواشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر گذشتہ روز ہونے والا واقعہ انتہائی تکلیف دہ ا ور افسوس ناک ہے۔ 29ستمبر کو انتظامیہ نے عدالت کے رجسٹرار کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ٗجس میں یہ بات طے ہوئی کہ میڈیا کے کتنے لوگ آئیں گے اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ کون کون سے رہنماء آئیں گے، اس موقع پر ایس ایس پی نے تجویز دی کہ رینجرز کے لوگ ریزرو کے طور پر بلالیں

مگر ڈی سی اور آئی جی نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ ڈپٹی کمشنر اور چیف کمشنر نے بھی وزارت داخلہ کو تحریری طور پر آگاہ کردیا کہ انہوں نے رینجرز طلب نہیں کی۔وزیر داخلہ نے گذشتہ روز پیش آنے والے واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے صبح چیف کمشنر کو فون کیا کہ صورت حال ٹھیک ہے ؟تو اس نے کہا کہ سر یکا یک رینجرز نے آکر ٹیک اوور کر لیا اور وہ کسی کو عدالت کے اندر نہیں جانے دے رہے۔

سول انتظامیہ نے انہیں کہا کہ وکلا اور صحافیوں کو جانے دیں کیوں کہ ہم نے انہیں پاس جاری کئے ہوئے ہیں۔ جس کے جواب میں رینجرز کا کہنا تھا کہ ہمیں آرڈرز ہیں کہ کسی کو اندر نہیں جانے دیا۔ رینجرز سے پوچھا گیا کہ انہیں کس نے آرڈدیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آپریشنل آرڈر ز ہیں۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میں نواز شریف کی پیشی کے لئے نہیں گیا بلکہ میں تو رینجرز کو دیکھنے گیا تھا، میں نے رینجرز کمانڈر کو بلایامگروہ 20منٹ تک نہیں آیا،

اس کے بعد میں نے وہاں موجود جونیئر افسران سے کمانڈر کو بلانے کیلئے کہا مگر انہوں نے میری بات سننے کی بجائے اسے نظر انداز کردیا ٗہم نے اسلام آباد انتظامیہ سے تحقیقات مکمل کرلی ہیں جس کے مطابق کسی بھی افسر نے رینجرز کو طلب نہیں کیا تھا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ میں نے گزشتہ روز رینجرز تعیناتی کے حوالے سے ڈی جی رینجرز سے رابطہ کیا مگر پہلے تو ان سے رابطہ نہیں ہوسکا لیکن جب تمام معاملات ہوگئے اور ہماری طرف سے پریس کانفرنس بھی ہوگئی تو اس کے بعد ان سے رابطہ ہوا،

میرے پوچھنے پر ڈی جی نے بتایا کہ انہیں سیکورٹی خدشات کی اطلاعات تھیں جس کی وجہ سے رینجرز بھیجی گئی جبکہ میں نے سیکورٹی ایجنسیز سے رابطہ کیا مگر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سیکورٹی خدشات کی بات کی ہے اور نہ رینجرز تعیناتی کی سفارش کی۔ واقعہ کی ہم نے سول سائیڈ پر تحقیقات مکمل کرلی ہیں اور اب ہمیں یقین ہوگیا ہے کہ سول انتظامیہ نے رینجرز کو طلب نہیں کیا اب ہم رینجرز سے اس کا جواب مانگیں گے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اورشیخ رشید چوردروازوں کے ذریعے آنا چاہتے ہیں، دونوں افراد جب جی چاہے ڈی جی آئی ایس پی آر اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار بن جاتے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ عوام ان کے بھونڈے مذاق اور الزام تراشی کی سیاست سے اکتا چکی ہے اس لئے وہ دیگر ذرائع تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ سول اور عسکری قیادت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ جمہوری استحکام کے حامی ہیں مگر انہیں دیکھنا چاہیے کہ کون لوگ دونوں کے درمیان دیواریں کھڑی کرنا چاہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…