اسلام آباد(اے این این) پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تبدیلی سے تحریک انصاف کی تحریک کو ناکام بنانے کیلئے حکمت عملی وضع کرلی ، چیئرمین نیب کیلئے غیر متنازعہ شخصیت کانا م تجویز کرنے کا حق خورشید شاہ کو دے دیا گیا ، قمر زمان کائرہ نے کہاہے کہ جو لوگ اپوزیشن لیڈرتبدیل کرناچاہتے ہیں وہ نمبرگیم پوری کریں ہم اپنی سٹرٹیجی سامنے نہیں لاسکتے، نوازشریف حکومت میں بھی ہیں اوراپوزیشن
بھی کرناچاہتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے زیر صدارت گزشتہ روز پارٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ، نیئر بخاری اور فرحت اللہ بابر سمیت اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اہم ملکی سیاسی صورتحال سمیت پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم اتحاد پر بھی مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں آصف زرداری نے خورشید شاہ سے سوال کیا کہ بتائیں کہ ایم کیو ایم حکومت میں ہے یا اپوزیشن میں؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے کچھ دن پہلے وزیراعظم شاہد خاقان کو ووٹ دیا تھا تاہم انہوں نے کہا کہ ہم پر اعتماد ہیں، ہمیں تمام ساتھیوں اور اتحادیوں کا اعتماد حاصل ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق آصف زرداری نے پی ٹی آئی کی تحریک کو لاحاصل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کا ایسا ایشو چھیڑا گیا جس کی ضرورت نہیں تھی تاہم پہلے بھی اس قسم کے کئی معاملات کا مقابلہ کیا اور اب بھی کریں گے۔ اجلاس میں چیئرمین نیب کی تقرری پر بھی غور کیا گیا۔ چیئرمین نیب کیلئے غیر متنازعہ شخصیت کانا م تجویز کرنے کا حق خورشید شاہ کو دے دیا گیا ۔ آصف زرداری نے خورشید شاہ کو اپوزیشن سے مل کر چیئرمین نیب کے نام تجویز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس کے بعددیگررہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہاکہ کسی کو اپوزیشن لیڈر تبدیل
کرنے کا شوق ہے تو پورا کرلے ، قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کیلئے جمہوری عمل کو مکمل کیاجائے، ہمارے دوست آج بھی ہمارے ساتھ ہیں جہاں جہاں مشاورت کی ضرورت ہوگی وہ ہم کریں گے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن لیڈرکے انتخاب پراپنی حکمت عملی کوشیئرنہیں کرسکتے، ہم پیپلز پارٹی کے مفاد کو سامنے رکھ کر ہی آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو طریقہ آئین میں درج ہے اسی پر چلتے ہوئے چیئرمین نیب اور عبوری حکومت
کا تقرر ہونا ہے، ایک صوبے میں پی ٹی آئی حکومت میں ہے اور ایک میں اپوزیشن میں، تو دونوں صوبوں میں ان کی مشاورت سے ہی عبوری حکومت آئے گی۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہمارے بارے میں بار بار مک مکاکا کہا جارہا ہے، مخالفین اگر یہ کہیں تو ٹھیک ہے لیکن میڈیا بھی کہہ رہا ہے جو افسوسناک ہے۔ مک مکاکی باتوں کی مذمت کرتے ہیں۔ کسی مک مکا کا حصہ تھے ہیں اور نہ رہیں گے۔ اگر سسٹم بچانے کو مک مکا
کہتے ہیں تو کہتے رہیں۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف حکومت میں بھی ہیں اور اپوزیشن بھی کرنا چاہتے ہیں۔ اسی طرح ایم کیوایم ہمارے ساتھ حکومت میں بھی ہے اور اپوزیشن بھی کرنا چاہتی ہے، جبکہ ایم کیو ایم یہ خود کر رہی ہے یا ان سے کروایا جا رہا ہے کچھ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک ریاض ہمارے پیغام رساں نہیں وہ ذاتی حیثیت میں کلثوم نواز کی عیادت کیلئے گئے اگر ہم نے کوئی خفیہ سفارتکاری ہی کرنا ہے تو میڈیا کو
بتا کر کیوں کی جائے گی، وہ رات کے اندھیرے میں بھی ہوسکتی ہے۔ اس موقع پر نیئر بخاری نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے خورشید شاہ کو متفقہ طور پر اپوزیشن لیڈر بنایا تھا اور پیپلز پارٹی ان پر مکمل اعتماد کرتی ہے ، کسی کو اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے کا شوق ہے تو وہ جی بھر کر اپنا شوق پورا کرے اپوزیشن لیڈرکے معاملے پر ہم پراعتماد ہیں،ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں، پیپلزپارٹی کے اجلاس میں سیاسی معاملات پر
غور کیا گیا۔چودھری منظورنے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان،پی ٹی آئی کااتحادمک مکاکی مثال ہے،اگر تحریک انصاف کے پاس فرشتے ہیں تو وہ ان کے نام سامنے لائیں۔نیب نے ڈاکٹر عاصم کو حراست میں رکھا مگر نواز شریف آزادانہ گھوم رہے ہیں، ہماری پارٹی جھکنے والوں میں سے نہیں۔اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پارٹی ہرجگہ اور ہر ایشو کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔