کارل بنز 25 نومبر 1844 ء کو جرمنی میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ ایک ریلوے انجینئر تھا۔ جو نمونیا سے مر گیا اور اس وقت کارل کی عمر صرف دو سال تھی۔ کارل کی ماں نے اپنے خاوند کی جمع پونجی کو استعمال کرنا شروع کیا جو جلد ہی ختم ہو گئی۔ اب فاقوں پر نوبت کی آ چکی تھی۔ کارل نے بھی عمر کے بڑھنے کے ساتھ اپنی ماں کا ہاتھ بٹانے لگا اور تعلیم پر بھر پور توجہ دیتا، اسے معلوم تھا کہ اس کی ماں کن حالات میں اپنے
پیارے لال کو تعلیم کے زیور سے آراستہ دیکھنا چاہتی ہے۔ کارل کی دلچسپی ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ تھی۔اس کی ماں نے بھی اسے ایک ٹیکنیکل اسکول میں داخل کروا دیا تاکہ اس کا بیٹا شوق کے مطابق دلجمعی اور تن دہی سے پڑھ سکے۔ یہ اپنے ذہن کو گھڑیوں کے کھولنے اور جوڑنے میں آزماتا رہتا اور یہ کام تھوڑی سی آمدنی کا ذریعہ بھی بن گیا، جس سے اس کی پڑھائی کا خرچ نکل آتا۔ اس کے ساتھ یہ ایک تاریک کمرے میں بیٹھ کر سیاحوں کے لیے مختلف خوبصورت تصویریں بناتا جو Black Forest کی سیر و سیاحت کرنے آتے۔ کارل نے اپنی ٹیکنیکل پوشیدہ صلاحیتوں کا لوہا اپنے اسکول میں منوا لیا اور فزکس کے ٹیچر کا معاون بن گیا۔ اس نے اپنی تعلیم Karlsruhe Polytechmic اسکول میں جاری رکھی۔ پھر یہ ایک انجن مینو فیکچرر کمپنی میں کام کرنے لگا۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ کارل کی دلچسپی انجن پلانٹ پر بڑھتی گئی۔ وہ ایک عجیب رات تھی، جب اس نے ایک خواب دیکھا کہ وہ ایک تین پہیوں والی ویگن چلا رہا ہے، اور وہ صبح اٹھا تو ایک نیا عزم لے کر اور اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا چاہتا تھا۔ وہ ہمیشہ یہ سوچتا رہتا کہ گھوڑے کو تانگے میں جوتنے کے بجائے وہ ایک ایسا انجن تیار کرے اس تانگے کو چلائے۔ اب کارل نے اپنی تمام تر توجہ انجن بنانے پر مرکوز کر دی۔ انجن بنانے سے متعلق تمام تر چیزیں سیکھ لیں۔ اس مینو فیکچرر کمپنی کو چھوڑ کر
1971 ء میں جرمنی کے شہر Mannheim چلا گیا۔ وہاں ایک سال کام کیا اور اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارا، 1872 ء میں کارل اس پوزیشن پر تھا کہ وہ خود اپنی انجن شاپ کھول سکتا تھا۔ کارل نے اپنی دکان کھولی اور انجن بنا کر فروخت کرنے لگا، جیسے جیسے کارل کا تجربہ بڑھتا گیا اور شہرت ہونے لگی تو سرمایہ کار بھی اس کی طرف متوجہ ہوئے۔ وہ چاہتے تھے کہ کارل کسی کمپنی کی بنیاد رکھے اور وہ سرمایہ
کاری کریں۔ یہ سچ اور حقیقت ہے کہ جب انسان محنت کرتا ہے اور خداداد صلاحیتوں کو بروکار لاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی محنت کو چار چاند لگا دیتے ہیں، اس کے لیے کامیابی کے راستے کھول دیتے ہیں۔ اب کارل اور اس کی ماں کی محنت رنگ لانے لگی۔ آئے روز سرمایہ کار آتے اور کارل کو اپنے ساتھ کام کرنے کی دعوت دیتے۔ کارل نے آخر یہ فیصلہ کیا کہ وہ کسی سرمایہ کار کے ساتھ مل کر کام کرے اور بغیر گھوڑے کے گاڑی
بنائے اور اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے اس کے پاس بھی سرمایہ نہیں تھا۔ اس نے Mannheim گیس انجن مینو فیکچرنگ کمپنی کی بنیاد رکھی۔ اس کمپنی سے خوب آمدنی ہونے لگی۔