پیر‬‮ ، 07 اپریل‬‮ 2025 

’’جسے اللہ رکھے، اسے کون چکھے‘‘ ایٹمی حملوں میں حیران کن طور پر زندہ بچ جانے والا انسان

datetime 30  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انسانی تاریخ میں بربریت اور ظلم کی داستانیں تولاتعداد ہیں جن کی جتنی زیادہ مذمت کی جائے کم ہے ، کسی بے گناہ انسان کا قتل عام کرنا حیوانیت تو ہوسکتا ہے انسانیت سے اس کادور دور تک واسطہ نہیں ۔ 6اگست 1945ءدوسری جنگ عظیم کے دوران وہ بدقسمت دن ثابت ہوا جب جدید تہذیب و تمدن کے نام نہاد علمبردار امریکہ نے B29نامی جنگی طیارے کو استعمال کرتے ہوئے ’لٹل بوائے ‘ نامی پہلا ایٹم بم گرا کر جاپانیوں پر

قیامت برپا کردی تھی ، جاپان کے شہر ہیرو شیما پر ہونے والے اس ایٹمی حملے نے ایک لاکھ چالیس ہزار لوگوں کو لقمہ اجل بنا دیا ، ہزاروں لوگ جسمانی اعضاءسے معذور ہوئے اور اپاہج ہوکر زندہ لاشیں بن کر رہ گئے ، ہیروشیما پر ڈھائے جانے والے ظلم کے ٹھیک3 دن بعد امریکہ نے جاپان کے ایک اور بدقسمت شہر ناگاساکی پر ”فیٹ بوائے “ نامی ایٹم بم گرا کر مزید 70ہزار لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ، بدقسمت جاپانیوں پربرپا کیے جانے والے اس ظلم نے انسانیت کو شرمندہ کردیا تھا ، ایک طویل عرصے تک ہیروشیما اور ناگا ساکی کے طویل مضافات میںتابکاری کے اثرات انسانی بیماریوں کا باعث بنتے رہے ، کئی لاکھ لوگ ہاتھ ، پاؤں ، آنکھوں اور دوسرے جسمانی اعضاءسے معذور ہوکرزندہ لاشیں بن کر رہ گئے ، انہی زندہ لوگوں میں سے ایک86سالہ سمٹرو تانی گوچی بھی ہیں ، جاپان پر ہونے والے ایٹمی حملوں کے وقت ان کی عمر محض 16سالہ تھی ، ان کا کہنا ہے کہ ایٹم بم گرنے کی جگہ سے وہ 1میل کے فاصلے پر اپنی سائیکل پر سوار کہیں جار رہے تھے دھماکہ ہوا تو وہ اپنی سائیکل سے اڑ کر بہت دور جاگرے اور ایٹمی بارود کی وجہ سے شدید زخمی ہوئے ، ان کے پورے جسم سے گوشت کے ٹکڑے کٹ کر کئی جگہوں پر زخم ہوگئے ، ان کا کہنا ہے کہ وہ منظر بہت ہولنا ک تھا ایسے لگتا تھا جیسے قیامت واقع ہوگئی ہو ، میں و ہ بھیانک ترین وقت کبھی

نہیں بھلا سکتا جب اس قدر شدید زخمی ہوکر کربناک حالت میں 3دن تک بغیر مدد کے بھٹکنا پڑا تھا ، اس کے بعد مجھے ریسکیو کرکے ہسپتال لے جایا گیا ، تانی گوچی کا کہنا ہے کہ جب مجھے بیڈ پر لٹایا گیا تو نرسیں حیران تھیں کی میری سانسیں ابھی تک چل رہی تھیں ، میری حالت اس طرح تھی کہ پیٹ ، کندھے ، بازو اور ٹانگوں سے گوشت پھٹ گیا تھا ، جسم کے پچھلے حصے سے شدید زخمی ہونے کی بنا پر میں تقریباً 21ماہ تک

اپنے پیٹ کے بل لیٹا رہا تھا، ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم گرائے جانے کو 70سال گذر چکے ہیں لیکن تانی گوچی ابھی تک اس حملے کی کربناکی سے باہر نہیں نکل پائے ، ان کی کمر ، پیٹ ، بازو اور جسم کے دوسرے حصے پر زخموں گہرے نشانات ہیں جو دیکھنے والوں کیلئے حملوں کی وحشت اور بربریت کا ثبوت ہیں ،ہڈیوں کا ڈھانچہ بنے خوش قسمتی سے زندہ بچ جانے والے تانی گوچی نے ایٹمی حملوں سے دنیا کو بچانے

کیلئے زندہ بچ جانے والے مزید لوگوں پر مشتمل ایک گروپ بھی بنایا جس کے زریعے انہوں نے دنیا کو باور کروانے کی کوشش کی کہ ایٹمی اسلحہ انسانوں کا قاتل ہے ، اس سے دنیا کو پاک کرنا بہت ضروری ہے تاکہ اربوں انسانوں کی زندگیوں کو تحفظ حاصل ہوسکے ،اس سال 6اگست کو جاپان میںایٹمی حملے کے نتیجے میں مرنے والوں کی یاد کیلئے کی جانے والی ایک تقریب میں تانی گوچی نے دنیا بھر کو پہلی بار یہ زخم کے نشانات دکھائے اور انہیں پیغام دیا کہ وہ انسداد ایٹمی اسلحہ کے سلسلے میں انفرادی اور اجتماعی طور اپنی کوشش کریں ۔

موضوعات:



کالم



زلزلے کیوں آتے ہیں


جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…