حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مکہ مکر مہ کے جنگلا ت کی طرف نکلے۔ہم تہامہ پہاڑ وں کے ایک پہاڑ پر بیٹھے تھے کہ ایک بوڑھا شخص نمودار ہوا جو اپنی لاٹھی کے سہارے چل رہا تھا۔اس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا ، آپ ? نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا یہ بوڑھا اپنی چال اور آواز سے جن معلوم ہوتا ہے۔ پھر آپ? نے اس سے دریافت کیا تو کون ہے؟ اس نے عرض کیا حضورؐ
میں جن ہوں ، میرا نام ہامہ بن ہیم بن لاقیس بن ابلیس ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تیرے اور شیطا ن کے درمیان صرف دو پشتوں کا فاصلہ دیکھ رہا ہوں،تیری عمر کتنی ہے ؟ اس نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جتنی عمر دنیا کی ہے اتنی ہی میری عمر ہے یا اس سے کچھ کم۔ جن دنوں قابیل نے ہابیل کو قتل کیا تھا اس وقت میری عمر چند برس کی تھی۔ میں پہاڑوں میں دوڑتا پھرتا تھا اور لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال دیا کرتا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو بہت برا عمل تھا۔ اس جن نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا مجھے ملامت نہ فرمائیے کیونکہ میں ان لوگوں میں سے ہوں جو حضرت نوح علیہ السلام پر ایمان لائے تھے اور توبہ کر لی تھی۔ اور دعوت(دین ) کے کام میں ان کے ساتھ تعاون کیا تھا اور انھیں راضی کر لیا تھا۔ اس کے بعد وہ جن اتنا رویا کہ ہم بھی رونے لگے۔ اس جن نے کہا اللہ کی قسم میں بہت شرمندہ ہوں اور میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں کافر رہوں۔ نیز میں نے حضرت ہود علیہ السلام سے ملاقات کی اور میں ان پر ایمان لایا۔ اسی طرح میں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے بھی ملاقات کی ہے اور جس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا جا رہا تھا میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ اور جب حضرت یوسف علیہ السلام کو
کنویں میں ڈالا گیا تو میں بھی ان کے ساتھ تھا اور حضرت یوسف علیہ السلام سے پہلے اس کنویں میں پہنچ گیا تھا۔ اسی طرح حضرت شعیب علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بھی میری ملاقات ہوئی تھی انھوں نے مجھے تورات سکھائی تھی اور فرمایا تھا اگر تم عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کرو تو ان کو میرا سلام کہنا۔جب میری ملاقات حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ہوئی
تو میں نے موسیٰ علیہ السلام کا سلام ان تک پہنچایا۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کے وقت انھوں نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر تیری ملاقات محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو تو ان کی خدمت میں میرا سلام عرض کردینا۔ چنانچہ میں اس امانت سے سبکدوش ہونے کے لئے آپ? کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا سلام آپ ? کی خدمت
میں پیش کرتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاتا ہوں۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ پیغام سنا تو آپکے آنسو آگئے ،آپ نے فرمایا، عیسیٰ علیہ السلام پر سلام ہو اور اے ہامہ ! امانت پہنچانے کی وجہ سے تجھ پر بھی سلام ہو۔ تیری کیا حاجت ہے اے ہامہؐ اس جن نے عرض کیا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مجھے تورات سکھائی تھی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام
نے مجھے انجیل سکھائی تھی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قرآن سکھا دیجئے۔ چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جن کو قران مجید کی تعلیم فرمائی اور اس کو سورۃ واقعہ ، سورۃ مرسلات، سورۃ عم ّ یتساء لون، سورۃ اذاالشمس کو ّرت، معوذتین اور قل ھو اللہ احد سکھلائیں، اور فرمایا کہ اے ہامہ! جس وقت تمہیں کوئی حاجت ہو ، پھر میرے پاس آجانا اور
ہم سے ملاقات نہ چھوڑنا۔ایک روایت میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جن کو صرف دس سورتیں سکھائی تھیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے پردہ فرما گئے۔ لیکن اس واقعہ کے بعد ہامہ کے بارے میں پھر کچھ نہیں فرمایا۔ خدا جانے ہامہ اب بھی زندہ ہے یا مر گیا۔ (ماخوذ : حیات الحیوان ج1صہ521-522)