اسلام آباد(این این آئی) وفاقی وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ روایتی آپریشنز اسلامی فوجی اتحاد کے مینڈیٹ میں شامل نہیں جبکہ مذکورہ اتحاد کے مینڈیٹ میں دہشت گردی کو شکست دینا، رکن ممالک میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد، خفیہ معلومات کا تبادلہ، دہشت گردوں کی مالی امداد کو روکنا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں کو
فروغ دینا شامل ہے۔وزیر دفاع نے پاک فوج کے سابق جنرل راحیل شریف کی اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کے معاملے پر سینیٹ کو اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ وزارت دفاع کو راحیل شریف کو فوجی اتحاد کی سربراہی کیلئے این او سی جاری کرنے کے حوالے سے سعودی عرب کی درخواست 14 فروری 2017 کو وزارت خارجہ کے ذریعے موصول ہوئی تھی۔انہوں نے کہاکہ اس معاملے کو وزارت دفاع کی جانب سے جنرلز ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) کے ساتھ 18 اپریل 2017 کو طریقہ کار وضع کرنے کیلئے زیر غور لایا گیا۔وزیر دفاع نے تحریری طور پر بتایا کہ راحیل شریف کو ٹی او آرز طے ہونے سے قبل فوجی اتحاد کی کمانڈ سنبھالنے کے لیے این او سی جاری کیا گیا اور تاحال ٹی او آرز کو حتمی شکل دینے سے متعلق مذکورہ کانفرنس منعقد نہیں ہوئی۔انہوں نے سینیٹ کو بتایا کہ اسلامی فوجی اتحاد کا مقصد دہشت گردی کو شکست دینا ہے جبکہ روایتی آپریشنز فوجی اتحاد کا مینڈیٹ نہیں اور اسلامی فوجی اتحاد ابھی تک تشکیل کے مراحل میں ہے۔وزیر دفاع نے جواب میں بتایا کہ سعودی حکام نے معلومات فراہم کی ہیں کہ اس اتحاد کا مقصد صرف دہشت گردی پر قابو پانا ہے لہذا ٹی او آر کا تعلق دہشت گردی کے خاتمے سے ہوگا اور ٹی
او آرز کو اتحاد کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کی کانفرنس کے دوران حتمی شکل دی جائیگی۔