جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

تیل اور لکڑی والے چولہے صحت کے لیے تباہ کن

datetime 9  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاس اینجلس (نیوز ڈیسک)پاکستان، بھارت، ایشیا کے چند دیگر ملکوں اور افریقہ کے بیشتر ملکوں میں اب بھی کھانے بنانے کیلئے لکڑی اور اپلے جلا کر یا تیل جلا کر کام چلایا جاتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ لکڑی، کوئلے اور تیل والے چولہوں پر کھانا بنانا صرف ماحول ہی نہیں بلکہ کھانا بنانے والی خواتین کے لئے بھی تباہ کن اثرات کا حامل ہے۔ اہرین کے مطابق اِن چولہوں میں جلنے والی آگ فضا میں ایسے زہریلے سیاہ کاربن ذرات چھوڑتی ہے جو انسانی پھیپھڑوں میں پہنچنے کے بعد جسم سے خارج نہیں ہو پاتے اور جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اِس باعث کئی خواتین بے وقت کی موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یہی بلیک کاربن فضا میں داخل ہو کر ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث بن رہی ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق اگر تمام چولہوں سے نکلنے والی بلیک کاربن کے حجم کا اندازہ لگایا جائے تو یہ ایک آفت سے کم نہیں ہے۔ ابھی تک اِس بلیک کاربن کے حجم کو ماپا نہیں گیا ہے۔ اسی باعث اب ماحول دوست افراد اور ڈونرز اداروں نے صاف چولہوں کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کا سلسلے شروع کر دیا ہے۔ اِس مناسبت سے ماہرینِ اقتصادیات، سائنسدانوں اور ہیلتھ ایکسپرٹس نے ایک غیرسرکاری تنظیم گولڈ اسٹینڈرڈ فاو¿نڈیشن کے پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے چولہوں سے بلیک کاربن کے فضا میں شامل ہونے کے عمل کو روکنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ وہ چولہوں کے استعمال کو بہتر بنانے کے حوالے سے مختلف ٹیکنالوجیز کا سہارا لے کر تجربات کا سلسلہ شروع کیے ہوئے ہیں۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 2.8 بلین لوگوں کا انحصار لکڑیاں جلانے پر ہے۔ اسی تناظر میں خیال کیا گیا ہے کہ زمین کے تمام باسیوں کو ماحول دوست چولہے دینے پر اربوں ڈالر کی لاگت آئے گی۔ گولڈ اسٹینڈرڈ فاو¿نڈیشن کے چیف ٹیکنیکل آفیسر اوون ہیولیٹ کا کہنا ہے کہ سردست ماحول دوست چولہوں کی پالیسی پر بہت سوچ بچار جاری ہے لیکن اِس پر قابو پانے کے لیے کوئی مناسب حکمتِ عملی بظاہر موجود نہیں۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے کیمپس میں بھارتی نڑاد امریکی ماحولیاتی سائنسدان ویربدران رام ناتھن کا کہنا ہے کہ براعظم ایشیا کے بعض حصوں پر تین کلومیٹر لمبی بلیک کاربن کی لہر پیدا ہو گئی ہے اور ان علاقوں میں سورج چندھیا کر رہ گیا ہے۔ رام ناتھن کے مطابق ماحول دوست چولہے کسی حد تک گلوبل وارمنگ میں مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ بھی صاف اور بہتر چولہوں کے ایک پروگرام کی بھرپور تائید کر رہی ہے۔ اِس پروگرام کے تحت دنیا بھر میں کم از کم 227 مختلف پروگرام جاری ہیں اور اِن کے تحت پانچ ملین ماحول دوست چولہے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ اِس پروگرام کے تحت سن 2020 تک 95 ملین مزید چولہے تقسیم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ امکاناً اِس عمل پر 132 بلین ڈالر کی لاگت آ سکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…