ہفتہ‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2024 

اینٹی بائیوٹیکس کے خلاف مزاحمت

datetime 8  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )حکومت کی ایک دستاویز کے مطابق اگر بلڈ انفیکشن کی کوئی ایسی وبا پھیل گئی جس پر اینٹی بائیوٹکس اثر نہیں کرتیں تو اس سے تقریباً 80 ہزار افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔نیشنل رسک رجسٹر آف سول ایمرجینسیز کا کہنا ہے کہ اس طرح کی بیماری سے دو لاکھ افراد بیمار پڑ سکتے ہیں اور شاید ہر پانچ متاثرہ افراد میں سے دو مر بھی جائیں۔دستاویز کے مطابق زیادہ تعداد میں ہلاکتیں دوسری قسم کی انفیکشنز سے بھی ہو سکتی ہیں۔اس نے خبردار کیا ہے کہ انفیکشن کا خطرہ جدید ادویات کو غیر محفوظ بنا سکتا ہے۔کیبنیٹ آفس کی دستاویز کا کہنا ہے کہ انفیکشنز کی تعداد جراثیم کش ادویات کے خلاف جراثیم کی مزاحمت میں پیچیدگی کی وجہ سے اگلے 20 برسوں میں تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔موثر اینٹی بائیوٹکس کے بغیر چھوٹے موٹے آپریشن بھی بےحد خطرناک ہو جائیں گے جس کی وجہ سے بیماری طوالت پکڑے گی اور آخر کار قبل از وقت موت ہو گی۔اس کا کہنا ہے کہ اعضا کی پیوند کاری، آنتوں کی سرجری اور کچھ سرطانوں کا علاج بھی غیر محفوظ ہو جائے گا۔ٹک ٹک کرتا بم موثر انٹی بائیوٹکس کے بغیر چھوٹی موٹی سرجری اور عام آپریشن بھی ہائی رسک ہو جائیں گے جس کی وجہ سے بیماری طوالت پکڑے گی اور آخر کار قبل از وقت موت ہو جائے گی۔گذشتہ ماہ چھپنے والی اس دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اگر کوئی بڑی بیماری پھیلی ہے، تو ہمیں خدشہ ہے کہ کم و بیش دو لاکھ افراد خون میں بیکٹیریا کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں جس کا علاج موجودہ ادویات کے ساتھ نہیں کیا جاتا اور اس سے تقریباً 80 ہزار افراد ہلاک بھی ہو سکتے ہیں۔اس کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس مسئلے کے حل کے لیے کام کر رہی ہے۔اس سے قبل وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون خبردار کر چکے ہیں کہ اگر اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت کے خطرے کو نہ روکا گیا تو دنیا طب کے سیاہ دور میں واپس چلی جائے گی۔ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم اب اس معاملے میں کچھ نہیں کرتے تو ہمیں ایسے حالات کا سامنا ہو سکتا ہے جس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے۔ ہم ایک ایسے دور میں واپس جا سکتے ہیں جہاں اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت اتنی بڑھ سکتی ہے کہ لوگ قابل علاج انفیکشن اور زخموں کی وجہ سے بھی مر سکتے ہیں۔‘ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے بتایا تھا کہ انھوں ایک جائزے کی منظوری بھی دی ہے جس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ گذشتہ چند برسوں میں متعارف کرائی جانے والی جراثیم کش ادویات کی تعداد اس قدر کم کیوں رہی ہے۔انگلینڈ کی چیف میڈیکل آفیسر ڈیم سیلی ڈیویز اس مسئلے کو ایک ٹک ٹک کرتا ہوا ٹائم بم کہہ رہی ہیں۔برطانیہ میں اینٹی بائیوٹکس کا استعمال بڑھ رہا ہے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسیلنس نے حال ہی میں ڈاکٹروں سے کہا تھا کہ وہ اپنے ان ساتھی ڈاکٹروں سے سوال کریں جو ضرورت سے زیادہ اینٹی بائیوٹکس تجویز کرتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…