لاہور(نیوزڈیسک)این اے 120 کے الیکشن پر پورے پاکستان کی نظریں لگی ہوئی ہیں اور نتیجہ اس بار ایسا متوقع نظر آرہاہے جو کسی نے سوچا تک نہ ہوگا، پاناما کا ہنگامہ ن لیگ کو ڈبو رہا ہے اور اب تک 14 پولنگ سٹیشنز کے غیرحتمی غیر سرکاری نتائج، تحریک انصاف 4007 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر،
مسلم لیگ ن 2900 ووٹ حاصل کر سکی، پیپلز پارٹی کے فیصل میر نے 408، ملی مسلم لیگ کے یعقوب شیخ 253، جماعت اسلامی کے ضیاء4 الدین انصاری نے 57 ووٹ حاصل کئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے حلقہ این اے 120 میں دن بھر گہما گہمی رہی۔ ووٹنگ کے آغاز میں ٹرن آؤٹ کم دیکھنے میں آیا۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پولنگ سٹیشنز کے باہر ووٹرز کی قطاریں طویل ہوتی گئیں۔ خواتین کے ساتھ ساتھ بزرگ شہری بھی حق رائے دہی استعمال کرنے میں پیش پیش رہے۔ کلثوم نواز اور یاسمین راشد کے درمیان سخت مقابلہ رہا۔سیاسی جماعتوں نے اپنے ووٹرز کو پولنگ سٹیشنز تک لانے کیلئے خوب جتن کئے۔ ن لیگ کے متوالے اور پی ٹی ا?ئی کے کھلاڑی دونوں اپنے اپنے امیدواروں کی جیت کے لئے پرجوش نظر آئے۔، تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے کھل کر اخراجات،
حلقہ این اے 120 کے انتخاب نے نئے رحجان کو جنم دیا ہے اس انتخاب سے عام آدمی کے لئے مشکلات میں اضافہ کر دیا گیا ہے تینوں بڑی پارٹیوں نے اندھا دھند اخراجات کئے گئے ،ایک اندازے کے مطابق کروڑوں روپے الیکشن مہم اور ووٹوں کے حصول کے لئے جھونک دیئے گئے ،نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ اہم سیاسی جماعت کی جانب سے ایک ووٹ کی قیمت دس ہزار مقرر کی گئی تاہم اس سے کہیں زیادہ رقم ووٹ لینے کے لئے دی جاتی رہی ،ضرورت اس امر کی ہے کہ الیکشن کمیشن کو بااختیار ادارہ بنایا جائے تاکہ الیکشن کمیشن اپنے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کروا سکے اور اس ادارے کو آئینی اور قانونی حیثیت حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے انتخابات سرمایہ داروں کے گھر کی باندھی بن کر رہ گئے ہیں جس سے عام آدمی کو بُری طرح نقصان ہوا ہے۔