اسلام آباد (آئی این پی)’’ اور پھر کورم ٹوٹ گیا‘‘ قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلسل پانچویں روز اسمبلی کی کارروائی تعطل کا شکار‘ حکومت کو اہم قانون سازی کرنے میں مشکلات درپیش‘ قبائلی علاقہ جات تک عدالت عظمیٰ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے اختیار سماعت کو وسعت دینے کا بل پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے مسترد کردیا‘ اچکزئی نے کہا کہ اگر بل پیش کیا گیا تو وہ کورم کی نشاندہی
کریں گے‘ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ بل پیش ہوگیا ہے جس پر محمود خان اچکزئی نے کورم کی نشاندہی کردی‘ کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر کو اجلاس پیر کی شام تین بجے تک ملتوی کرنا پڑا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے بعد قانون سازی کا عمل ایک مرتبہ پھر کورم ٹوٹنے کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوگیا۔ ایجنڈا پر موجود فاٹا میں سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار بڑھانے سمیت معلومات تک رسائی کے حوالے سے بل بھی منظور نہیں ہوسکے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے قبائلی علاقہ جات تک سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار بڑھانے کا بل پیش کیا جس کی مخالفت پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور رکن اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کی انہوں نے کہا کہ اگر بل پیش کیا تو وہ کورم کی نشاندہی کریں گے جس پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ بل پیش کردیا ہے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پھر میں کورم کی نشاندہی کرتا ہوں اور ارکان کی گنتی کے بعد کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس پیر کی شام تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ (ن غ/ ع ح)