جمعرات‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

صرف نواز شریف کے احتساب سے قوم کا مسئلہ حل نہیں ہوا،پانامہ میں موجود 436 افراد کا بھی آڈٹ ہونا چاہیے‘ سینیٹر سراج الحق

datetime 12  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مجھے افسوس ہے کہ حکمران طبقہ نے کبھی بھی عدالتی فیصلوں کو قبول نہیں کیا ہم سب کا احتساب چاہتے ہیں صرف نواز شریف کے احتساب سے قوم کا مسئلہ حل نہیں ہوا،جماعت اسلامی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم چوکوں،چوراہوں میں کرپشن کے خلاف لڑائی لڑیں گے، ہم ایوانوں میں بھی لڑیں گے اور عدالتوں میں بھی پیروی کریں گے پانامہ

میں موجود 436 افراد کا بھی اب آڈٹ ہونا چاہیے، ہم کرپٹ سسٹم، کرپٹ پریکٹس اور کرپٹ قیادت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔پانامہ کیس فیصلہ کے خلاف نظر ثانی درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس اﷲ کی طرف سے ایک بے آواز لاٹھی ہے ابھی بہت سے سنگ باقی ہیں جن پرابھی اس لاٹھی نے گرنا ہے مجھے افسوس ہے کہ حکمران طبقہ نے کبھی بھی عدالتی فیصلوں کو قبول نہیں کیا حکمران شاہی خاندان صرف وہی فیصلہ قبول کریں گے جو ان کے حق میں ہے لیکن یہ مرحلہ نہیں آئے گا آج بھی سماعت ہو گی اور تکنیکی ایشو انہوں نے ضرور اٹھایا ہے لیکن میری اپنی دانست میں بھی ان کے لیے سکوپ بہت کم ہے۔سراج الحق نے کہا کہ ہمارا موقف یہی ہے کہ جو ہم نے گزشتہ روز لاہور سے راولپنڈی تک 15 مقامات پر جلسوں میں لوگوں کو بتایا ہے کہ ہم سب کااحتساب چاہتے ہیں اور صرف نواز شریف کے احتساب سے قوم کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ پانامہ لیکس میں 436 افراد کے نام موجود ہیں اوروعدہ کیا گیا تھا کہ ہم سب کا آڈٹ کریں گے۔ان سب کے نام موجود ہیں ان سب کے پتے موجود ہیں ان سب کی تفصیلات موجود ہیں اس لیے اب ہم چاہیں گے کہ نواز شریف کی نا اہلیت کے بعد ان تمام لوگوں کا آڈٹ ہونا ضروری ہے جس میں جج بھی ہے جس میں بیوررکریٹ اور سیاسی لیڈر بھی ہیں۔ہماری قوم کو ایک

موقع ہاتھ لگا ہے اگر یہ موقع ہم نے ضائع کیا تو یقین جانیے پھر کبھی بھی کوئی احتساب کا مطالبہ بھی نہیں کر سکے گا۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ اب اس بیماری سے نجات پانی ہے تو پوری قوم نے مل کر اس کے خلاف لڑنا ہے ۔ تمام سیاسی جماعتوں میں عام کارکن دیانتدار ہے اور وہ کرپشن فری پاکستان چاہتا ہے لیکن مسئلہ قیادت کا ہے۔ تمام سیاسی لیڈروں کا فرض تھا کہ کرپٹ لوگوں کو اپنی پارٹیوں میں جگہ نہ دیتے ، انہیںپارٹی کا

ٹکٹ نہ دیتے لیکن جہاں قیادت خود کرپشن میں ملوث ہو پھر ایسی قیادت سے یہ مطالبہ کرنا کہ آپ کرپٹ آدمی کو پارٹی میں نہ لیں یہ فضول ہے ان کا کہنا تھا کہ اب قومی شعور بیدار ہوا ہے اور بحیثیت مجموعی ہم کرپٹ سسٹم اور کرپٹ پریکٹس اور کرپٹ قیادت کے خلاف اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے تاکہ پاکستان ایک کرپشن فری پاکستان بن جائے۔سراج الحق نے کہا کہ پانامہ میں سامنے آنے والے تمام افراد کے خلاف ہم نے پہلے ہی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے نام بھی دیئے ہیں۔پورا کیس ہم نے رکھا ہے اب ہم اس کی پیروی کررہے ہیں 14 ستمبر کو میں نے لاہور میں دوبارہ سینئر قیادت کا اجلاس بلایا ہے ہمارا ایک نئے عزم سے اس کی پیروی کا پروگرام ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…