لاہور(آئی این پی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے چیئرمین واپڈا، ممبر واٹر اور ممبر فنانس کی تعیناتیوں کے خلاف درخواستوں میں تینوں عہدوں کے لئے اہلیت کے معیار کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ واپڈا کو برگر شاپ کی طرح چلایا جانا افسوس ناک ہے، برگر شاپ پر بھی بندہ رکھنا ہو تو کوئی کوالیفیکیشن دیکھی جاتی ہے لیکن واپڈا چیئرمین کی بھرتی کے لئے قانون میں کوئی کوالیفکیشن ہی نہیں لکھی ہوئی.
آصف کھوکھر کی طرف سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے چیئرمین واپڈا مزمل حسین، ممبر فنانس انوار الحق اور ممبر واٹر حنیف احمد کو قوانین اور میرٹ کے برعکس تعینات کیا، تینوں اسامیوں کے لئے اشتہار جاری نہیں کیا گیا جوسپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی اور اہل امیدواروں کی حق تلفی ہے، غیرقانونی تعیناتیوں سے واپڈا جیسے قومی ادارے میں تمام انتظامی امور درہم برہم ہو چکے ہیں ،عدالت چیئرمین واپڈا، ممبر فنانس اور ممبر واٹر کی تعیناتیاں کالعدم قرار دے۔سرکاری وکیل نے کہا کہ تمام تعیناتیاں قانون کے تحت کی گئیں، عدالت نے اشتہار جاری کئے بغیر تعیناتیاں کرنے پر برہمی کا اظہار کیااورادارے کے سربراہ کی اہلیت کا تعین کئے بغیر تعیناتی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ یہ کیسا ادارہ ہے جس کے سربراہ کی تعیناتی کے معیار کا تعین ہی نہیں کیا گیا،وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ واپڈا کے سربراہ کی تعیناتی حکومت کا صوابدیدی اختیار ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو ملک کے حالات چل رہے ہیں حکومت کو اتنے صوابدیدی اختیارات نہ دیں، کیا پورے ملک سے حکومت کو کوئی اہل شخص ہی نہیں ملاواپڈا کیا کوئی برگر شاپ ہے جس کو مرضی وہاں بٹھا دیں، ملک میں پانی و بجلی کا سنگین بحران ہے اور چیئرمین واپڈا اہلیت پر پورا نہیں اترتا ، عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ اہم اداروں میں تعیناتی پر اہلیت کو نظرانداز کرکے صوابدیدی اختیارات کے تحت تعیناتی کی روایت نہ ڈالیں،
اہم اداروں میں تعیناتیوں میں اہلیت کو مدنظر رکھا جائے،عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ سربراہ کے کیا فرائض ہیں،عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2اکتوبر تک ملتوی کر دی۔