لاہور( این این آئی ) شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا ء نے بطور گواہ نیب کے لاہور ڈویژن میں بیان ریکارڈ کرا دیا۔واجد ضیاء نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے اور ڈی جی نیب کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم کے روبرو شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحق ڈار کے خلاف ریفرنس کے سلسلے میں نیب حکام کے سوالات کے جواب دئیے۔
نیب کے افسران نے واجد ضیا ء سے دستاویزات، ان کی صداقت اور دستاویزات کے ذرائع سے متعلق سوالات پوچھے واجد ضیا، ڈی جی نیب لاہور اور ان کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے تین گھنٹے تک موجود رہے۔ اس موقع پر جے آئی ٹی کے سربراہ کو چیئرمین نیب، ڈپٹی چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل نیب سے منظور شدہ سوالنامہ پیش کیا گیا اور انہوں نے تمام سوالات کے تحریری جوابات دئیے۔ذرائع نے بتایا کہ واجد ضیاء نے تمام ریکارڈ کی جانچ پڑتال، گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے اور تمام مواد کی ترتیب سے آگاہ کیا، اس کے علاوہ نیب کی ٹیم کو انکوائری رپورٹس اور انکم ٹیکس ریٹرنز سمیت تمام دستاویزات کے فرانزک معائنے سے بھی آگاہ کیا گیا۔جے آئی ٹی کے سربراہ نے نیب کو 28 گواہوں کے بیانات کے بارے میں آگاہ کیا اور بیرونی ممالک سے باہمی قانونی مشاورت اور والیم 10 کی تفصیلات بھی فراہم کیں جبکہ واجد ضیا ء نے گواہان سے منی ٹریل، قرضوں کی تفصیل، تحفوں اور جائیدادوں سے متعلق دستاویزات سے بھی نیب ٹیم کو آگاہ کیا۔خیال رہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا منگل کے روز گواہ کے طور پر نیب کے راولپنڈی آفس میں پیش ہوئے تھے اور انہوں نے شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحق ڈار کے خلاف ریفرنس کے سلسلے میں نیب حکام کے سوالات کے جواب دئیے تھے۔قبل ازیں واجد ضیاء پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے علامہ اقبال انٹر نیشنل ائیر پورٹ پہنچے اور بعد ازاں نیب ہیڈ کوارٹرلاہور آئے۔