اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان، بھارت اور چین نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں 10,10کی تعداد کا اضافہ کیا۔روس اور امریکہ نے بظاہر اپنے نیوکلیئر وارہیڈ بالترتیب 290 اور 200 کی تعداد میں تلف کئے لیکن یہ تلفی صرف رسمی تھی اور ایسے ہتھیاروں کو تلف کرنا بھی ان کی وقتی ضرورت تھی۔برطانیہ اورفرانس نے اپنے نیوکلیئر وار ہیڈ کو نہ تو کم کیا
اور نہ ہی اس میں کسی قسم کا اضافہ ہوا۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق ایک ہی سال میں روس نے نیوکلیئر وارڈ ہیڈز 7290 سے کم کرکے 7ہزار جبکہ امریکہ نے 7ہزار سے کم کرکے 6800 کردیئے۔ برطانیہ اور فرانس کے بدستور 215اور 300 رہے جبکہ چین نے اپنے ایٹمی وارہیڈز 260 سے بڑھاکر 270 کئے اور پاکستان جس کے گزشتہ برس وارہیڈز کی تعداد 120 سے 130 تھی بڑھ کر 130 سے 140 ہوگئی اور بھارت جس کے ایٹمی وارہیڈز 110 سے 120 تھے ایک ہی سال میں بڑھ کر 120 سے 130 تک پہنچ گئے۔چین کے پاس 270 ایٹمی وار ہیڈ ہیں۔سویڈش ادارے سپری کی رپورٹ برائے 2017ءکے اعداد و شمار کے مطابق اگر ایک طرف 2017ءمیں نیوکلیئر وارہیڈز 15 ہزار 395 سے کم ہوکر 14ہزار 935 ہوگئے تو دوسری جانب اہم مقامات پر نصب شدہ ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں 30 کا اضافہ ہوا اور تعداد 4120 سے بڑھ کر 4150 ہوگئی یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیا کی 8 ایٹمی طاقتوں کے علاوہ اسرائیل بھی ایٹمی دوڑ میں پیش پیش ہے اور اس کے پاس بھی 80نیوکلیئر وارہیڈز ہیں۔روس، امریکہ، فرانس اور برطانیہ کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جن کے وارہیڈز مختلف مقامات پر نصب ہیں جن میں روس کے 1950، امریکہ کے 1800، فرانس کے 280 اور برطانیہ کے 120 وارہیڈز شامل ہیں جبکہ چین، پاکستان، بھارت اور اسرائیل کے وارہیڈز مختلف مقامات پر نصب کرنے کی بجائے انہیں حفاظتی مقامات پر محفوظ رکھا گیا ہے۔