بیجنگ (آئی این پی ) چین اور بھارت کے درمیان گذشتہ دو ماہ سے کشیدگی میں زبردست اضافہ ہوہا ہے ، اس اضافے کی وجہ چین کے ڈانگ لانگ ( ڈ وکلم )علاقے میں بھارتی فوجیوں کی بے جا مداخلت ہے جہاں وہ دو ماہ قبل چینی علاقے میں غیر قانونی طورپر گھس آئے تھے ، اگرچہ دونوں طرف کے ماہرین نے اس صورتحال کو کم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اس نے دونوں ملکوں کے تعلقات پر تنازعہ کے سائے مزید گہرے کر دیئے ہیں جبکہ پہلے ہی دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کو زبردست دھچکا لگا ہوا تھا۔
ووہان یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر گوان پائی فینگ کا کہنا ہے کہ ایک خلاف معمول تنازعے کی وجہ سے چین اور بھارت کے تعلقات پر انگلیاں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں جبکہ چین ابھی تک پرامن ہے اور وہ صرف احتجاج کررہا ہے ، بھارت نے اس کے مقابلے میں سخت رویہ اختیار کیا ہے ، اس کے اعلیٰ سطح کے کچھ افسران یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ تنازعہ فوجی ذرائع سے حل کیا جائے گا ۔بھارت کے وزیر دفاع ارون جیٹلے نے اپنا موقف ظاہرکرتے ہوئے 9اگست کو کہا تھا کہ بھارتی مسلح افواج کافی مضبوط ہیں اور وہ ملک کی سلامتی کیلئے ہر قسم کے چیلنجوں کا مقابلہ کرسکتی ہیں ۔ پروفیسر گوان نے مزید کہا کہ فوجی اور اقتصادی طاقت ہونے کے باوجود جو چین کے حق میں ہے چین ابھی تک تنازعے کے پرامن حل کے بارے میں پرامید ہے اور وہ اتنا جلدی تنازعے کو پرامن ذرائع سے حل کرنے کی کوششوں کو ترک نہیں کرے گا ، ابھی تنازعہ جاری رہے گا تا ہم چین کو برے حالات کیلئے بھی تیار رہنا چاہئے۔ بھارت میں چین کے سابق سفیر زو گینگ کا کہنا ہے کہ بھارت کے حالیہ اقدامات کا مقصد چین کے مقابلے میں اپنا اثر ورسوخ اور طاقت کو جنوبی ایشیاء میں برقراررکھنا ہے اور بھارت سرد جنگ کی ذہنیت رکھتا ہے ، وہ چین کو وسائل کے لحاظ سے اپنے مقابل تصور کرتا ہے جو کہ علاقے پر چھا جانے کے بھارتی خواب کے راستے میں رکاوٹ ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی مداخلت کا مقصد چین اور بھوٹان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنا ہے ،
دونوں ممالک سرحدی مسائل پر جو بات چیت کررہے ہیں اس میں خلل ڈالنا اور بھارت کو یہ موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ بھوٹان پر اپنی گرفت مزید مضبوط کر دے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ بھارت کا مقصد جان بوجھ کر چین اور بھوٹان کے درمیان سرحدی مذاکرات میں خلل ڈالنا اور چین بھر سرحد کے ارد گر اپنے تعلقات قائم کرنے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا ہے۔انہوں نے اس بات کا بھی خاص طورپر ذکر کیا کہ بھارت چین اور بیلٹ و روڈ منصوبے پر بھی اثر ڈالنا چاہتا ہے ،
وہ جنوبی ایشیاء میں اپنا قائدانہ کردار برقراررکھنا چاہتا ہے ، وہ سنگین اندرونی مسائل سے اپنے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے سرحدی تنازعات کو ہوا دے رہا ہے اور ا س کے ساتھ ساتھ وہ مغربی ممالک کی حمایت بھی حاصل کرنا چاہتا ہے کیونکہ حالیہ برسوں میں بھارت کے بین الاقوامی مقام اور اثرات میں اضافہ ہوا ہے ، اس لئے وہ چین کے پھیلتے ہوئے اثرات کو اپنی خواہشات کے خلاف چیلنج سمجھتا ہے ،
وہ چین کی طاقت کو برداشت نہیں کرتا ، اس لئے موجودہ صورتحال زیادہ دیر برقرارنہیں رہے گی لیکن اس کیلئے شرمندگی کا باعث بنے گی ، چینی عوام کی اکثریت مسائل کو پرامن طورپر حل کرنے کی خواہش مند ہے تا ہم اس برعکس بد قسمتی سے بھارتی شہری مختلف رائے رکھتے ہیں اور وہ چین کے ساتھ جنگ کی تجویز پیش کرتے ہیں