کینیا (نیوز ڈیسک)افریقی ملک کینیا میں حکام نے صومالی شدت پسند تنظیم الشباب کے حملے میں 140 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے بعد ملک کے شمال مشرقی علاقے میں کرفیو لگا دیا ہے۔
الشباب سے تعلق رکھنے والے چار شدت پسندوں نے جمعرات کو گیریسا یونیورسٹی کالج کو نشانہ بنایا تھا اور وہاں 147 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ سکیورٹی فورسز نے چاروں حملہ آوروں کو بھی مار دیا تھا۔
مقامی رکنِ پارلیمان عدن دوالے نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ متاثرہ شہر میں سوگ کا سماں ہے اور ملک کے وزیرِ داخلہ نے خطے میں سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جمعے کو ایک ہنگامی اجلاس بلایا ہے۔
کینیا کی حکومت نے اس حملے کے مبینہ منصوبہ ساز محمد محمود کے بارے میں اطلاع دینے پر بھی انعام کا اعلان کیا ہے۔ محمد محمود ایک سابق کینیائی استاد ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اب صومالیہ میں ہیں۔
نو شدید زخمی طلبہ کو ہوائی جہاز کی مدد سے دارالحکومت نیروبی پہنچایا گیا ہےاس حملے میں شدت پسندوں نے عیسائی طلبہ کو شناخت کرنے کے بعد نشانہ بنایا جبکہ مسلم طلبہ کو کالج سے جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔حکام نے 587 طلبہ کو یونیورسٹی سے بازیاب کرایا جن میں سے 79 زخمی ہیں۔ نو شدید زخمی طلبہ کو ہوائی جہاز کی مدد سے دارالحکومت نیروبی پہنچایا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے خودکش جیکٹیں پہن رکھی تھیں اور وہ کلاشنکوفوں سے لیس تھے۔وزیرِ داخلہ جوزف اینکیسری نے کہا کہ جب محاصرہ ختم ہوا تو حملہ آور ’بموں کی طرح‘ پھٹ گئے۔ بعض پولیس اہلکار ان دھماکوں کے نتیجے میں زخمی ہوئے۔یہ واضح نہیں ہے کہ آیا حملہ آوروں نے پولیس کو دیکھ کر اپنے آپ کو اڑا دیا یا خودکش جیکٹیں پولیس کی گولیوں کا نشانہ بننے کے بعد پھٹیں۔
مزید پڑھئے:امریکی سینیٹر باب مینینڈز کیخلاف بدعنوانی کے الزامات، فردم جرم عائد
حملے میں شدت پسندوں نے عیسائی طلبہ کو شناخت کرنے کے بعد نشانہ بنایا
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس واقعے کو ’دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دے کر اس کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان کا ادارہ کینیا کو ’دہشت گردی اور شدت پسندی روکنے‘ میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔امریکہ نے کہا ہے کہ اس نے کینیا کو الشباب کا مقابلہ کرنے کے لیے مدد کی پیش کش کی ہے اور وہ اس تنظیم کو ختم کرنے میں خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔
الشباب تنظیم نےاس سے پہلے بھی کئی بار کینیا میں ایسے حملے کیے ہیں۔ الشباب کے جنگجوو¿ں نے سنہ 2013 میں نیروبی کے معروف شاپنگ مال، ویسٹ گیٹ میں حملہ کر کے 67 لوگوں کو ہلاک کر دیا تھا۔