تحمل اختیار کرو، اپنے دشمن پر غلبہ پا لو گے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ عزت کمانا چاہتے ہو تو جتنا تمہارے پاس ہے اس سے کم دکھاوا کرو اور جتنا علم رکھتے ہو اتنا کم بولو۔ شیکسپےئر۔ایسا انسان جو معاشرے کے ساتھ چلنے سے قاصر ہو اور ان سے کوئی شے درکار نہ کرے وہ یا تو کوئی شیطان ہے یا کوئی فرشتہ۔ ارسطو۔حسن چہرے سے نہیں ،
خوبصورتی روشن دل سے ٹپکتی ہے۔ خلیل جبران۔درد کا علاج صرف درد ہے۔ رومی۔ کچھ لوگ گھر کی طرح ہوتے ہیں۔ وہ چاہے کتنا بھی دور کیوں نہ ہوں ، دل ان کی روح میں سمٹ جانے کو بے چین رہتا ہے۔ سنجیدہ بنو لیکن تلخ مزاج نہیں۔ بہادر بنو مگر جلد باز نہیں۔ حلیم بنو مگر غلامی کی حد تک نہ پہنچو۔ <پیار ایک ایسا ہتھیار ہے جس کےہتھیار ہے جس کے آگے ہر دیوار ٹکڑے ہو جاتی ہے۔ پرانا تجربہ نئی تعمیر کی بنیاد ہوتا ہے۔ صابر بنو مگر کمینہ پن اختیار نہ کرو۔ مستقبل مزاج بنو لیکن ضدی نہ بنو۔ جب محبت کامل ہو جا تو ادب کی شرط ختم ہو جاتی ہے۔ٹھوکر وہی کھاتا ہے جو راستے کے پتھر نہیں ہٹاتا۔ < معاشرہ پر تمہارا اس سے بڑا احسان اور کوئی نہیں ہوگا کہ تم خود سنور جاو ۔ ہر عمل کے اندر اس کا انجام یوں چھپا ہوتا ہے جیسے کسی بیچ میں کوئی درخت۔ ناکامی کے اسباب ہمیشہ آدمی کے اندر ہوتے ہیں مگر وہ انہیں دوسروں میں تلاش کرتا ہے۔ انسان بہت کچھ تقدیر پر جبکہ تقدیر بہت کچھ انسان پر چھوڑتی ہے