لندن (آئی این پی) معروف برطانوی جریدے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی وزیراعظم کا اپنی آئینی مدت پوری نہ کرسکنا کمزور جمہوریت پر ایک اور کاری ضرب ہے‘ پاکستان کو اس صورتحال پر غور کرنا ہوگا،نواز شریف جانے کے بعد کہا جارہا احتساب کا عمل شروع ہوچکا ہے ،
وسیع پیمانے پر پورے ملک میں احتساب ناممکن ہے،نوازشریف عوام میں زیادہ مقبول ہیں ۔ منگل کو پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال بارے اپنی رپورٹ میں ’’دی اکانومسٹ‘‘ نے کہا ہے کہ یہ بہت بڑی بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 70 سال کی تاریخ میں کوئی بھی جمہوری وزیراعظم اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرسکا۔ یہ پاکستان کی کمزور جمہوریت پر ایک اور کاری ضرب ہے۔ پاکستان مجبور ہے کہ وہ ایک مرتبہ صورتحال پر غور کرے کیونکہ ریاست کو خود اپنے بہتر فیصلے کرنے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ سبق جمہوریت کے لئے مستقبل میں شاید نیا آغاز ہوگا لیکن یہ پاکستان میں کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہورہا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان میں نواز شریف کو اتارے جانے کے بعد یہی کہا جارہا ہے کہ احتساب کا عمل شروع ہوچکا ہے تاہم وسیع پیمانے پر پورے ملک میں احتساب ناممکن نظر آرہا ہے۔ معزولی کے بعد یہ بھی لگتا ہے کہ نواز شریف پس منظر میں رہ کر پارٹی امور چلائیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کیا گیا ہے کہ نواز شریف کی مقبولیت اپنے چھوٹے بھائی سے زیادہ ہے اور عوام نواز شریف سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ رپورٹ میں سیاستدانوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستانی سیاستدان ابھی تک ڈوبتے جہاز کے ساتھ چمٹے ہوئے ہیں۔ دی اکانومسٹ کی رپورٹ میں مسلم لیگ (ن) کو بھی خبر دار کیا گیا کہ وہ متحد رہے ورنہ بدانتظامی کی صورت میں اس کے
بعضرہنما فلور کراس کرسکتے ہیں۔ رپورٹ میں پاکستان کی معاشی صورتحال بارے کہا گیا کہ موجودہ سیاسی و آئینی بحران نے پاکستان کو ایک غیر یقینی صورتحال اور خطرناک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے اس کے معیشت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں اس کے لئے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔