اسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے گوادر میں شپ یارڈ کے قیام کے حوالے سے حکو مت کو سمری پر کام تیز کرنے اور گوادر شپ یارڈ کے لئے 2000ایکڑ زمین ایکوائر کرنے کی سفارش کردی، کمیٹی نے دفاعی پیداوار صنعت اور اس سے ملحقہ اداروں کی کارکردگی کی تعریف کی جبکہ کمیٹی چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل(ر) سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ دفاعی پیداوار کی صنعت پیسہ بنانے والی صنعت ہے۔
کئی ممالک اس صنعت کے ذریعے بڑی آمدن کما رہے ہیں اورسماجی اور معاشی شعبوں کو سپورٹ فراہم کرتے ہیں، پاکستان کے پاس 1947میں آرڈیننس فیکٹری نہیں تھی لیکن اب تقریباً اسلحہ سازی ودیگر ہتھیار بنانے میں 90فیصد خود کفیل ہو چکا ہے۔بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی نے گوادر شپ یارڈ کے حوالے سے سمری پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی اور سفارش کی کہ گوادر شپ یارڈ کے لئے 2000ایکڑ زمین ایکوائر کی جائے، پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پی او ایف 2014سے تقریباً50ملین ڈالر کی ایکسپورٹ کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ پی او ایف کی جانب سے کوششیں بڑی پائیدار ثابت ہو سکتی ہیں، اگر وزارت کی جانب سے پیش کی گئی بجٹ تجاویز پر عمل کرلیا جائے۔ انہوں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ وزارت کا بجٹ بڑھانے کیلئے تعاون فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2016-17میں پی او ایف کی تجارتی آمدن 11.8ارب رہی ہے۔ کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ دفاعی پیداوار کی صنعت پیسہ بنانے والی صنعت ہے اور کئی ممالک اس صنعت کے ذریعے بڑی آمدن کما رہے ہیں، سماجی اور معاشی شعبوں کو سپورٹ فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس 1947میں آرڈیننس فیکٹری نہیں تھی لیکن اب تقریباً اسلحہ سازی، ہتھیار بنانے میں 90فیصد خود کفیل ہو چکا ہے،
پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ادارے کو 15ارب بجٹ مختص کیا گیا تھا اور کئی منصوبوں پر کام کیا ہے، جن میں جے ایف 17ایئر کرافٹس، مشتاق ایئر کرافٹس اور دیگر کئی مقامی تجارتی منصوبے شامل ہیں۔کمیٹی نے پی اے سی کامرہ کی کامیابیوں کو سراہا۔ کراچی شپ یارڈ کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ ادارہ پاکستان نیوی کے تحت کام کرتا ہے اور کثیر ریونیو کماتا ہے۔
نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن(این آر ٹی سی)کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ادارے نے 2016-17میں 10151ملین کی سیل کی۔ ارکان کمیٹی اور چیئرمین کمیٹی نے دفاعی پیداوار صنعت اور اس سے ملحقہ اداروں کی جانب سے خدمات کی تعریف کی۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ دفاعی پیداوار کی صنعت کی جانب سے برآمدات پر ڈیوٹی کم کی جائے تا کہ مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اشیاء کی لاگت مقابلاتی رہے۔