دو شنبے(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور تاجکستان تاریخی اور ثقافتی رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف آج صبح 2 روزہ دورے پر تاجکستان پہنچے جہاں تاجک صدر امام علی رحمانوف نے ان کا استقبال کیا۔بعد ازاں پاکستان اور تاجکستان کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس میں وزیر اعظم نواز شریف اور تاجک صدر نے شرکت کی۔
دونوں ممالک کے درمیان زرعی یونیورسٹی راولپنڈی سمیت دیگر منصوبوں کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔وزیر اعظم کی تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کے پر امن حل کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کنٹرول لائن پر کشیدگی بڑھائی اور بھارتی فوج نے بارہا جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔بعد ازاں تاجک صدر کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو مختلف شعبوں میں وسعت دینا چاہتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں۔انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے لیے تاجکستان کی حمایت پر شکریہ بھی ادا کیا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تاجکستان کے ساتھ باہمی تجارتی حجم 50 ملین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کاسا 1000 بجلی منصوبے کو اہمیت دیتا ہے جس کی وجہ سے دو طرفہ تعلقات میں مزید اضافہ ہوا۔ پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبے سے خطے میں رابطے بڑھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ گوادر پورٹ، سڑکیں اور ریلوے نیٹ ورک تاجکستان کو بہترین راستہ فراہم کرتے ہیں جبکہ پاکستان، تاجکستان، قازقستان، کرغزستان میں ٹریفک ٹرانزٹ معاہدہ اہم ہے جس کی وجہ سے خطے میں مواصلاتی اور معاشی رابطے مزید بڑھیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان دفاعی امور پر مل کر کام کر رہے ہیں جبکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں تاہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پاکستان نے آپریشن ردالفساد، ضرب عضب کی کامیابی کے لیے قومی لائحہ عمل تشکیل دیا گیا جس کے خاطر خواہ نتائج ملے۔