اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم نواز شریف کے مشیر خاص آصف کرمانی نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی کمیشن تشکیل دیا جائے تو انصاف کے تقاضے پورے ہوتے نـظر آنے چاہئیں۔جے آئی ٹی رپورٹ نامکمل ہوگی اور اس کی ساکھ نہیں ہو گی جب تک ہمارا مین ڈیفنس اور ثبوت قطر کے شہزادے کا بیان جب تک رپورٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
افسوس کی بات ہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے قطری شہزادے کو دئیے گئے آپشن دینے کے باوجود ان پر عمل نہیں ہوا۔ قطری شہزادہ ہر طرح کے سوالات کا جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ جے آئی ٹی کی مدت پوری ہونے کو ہے اور قطری شہزادے کا بیان ابھی تک ریکارڈ نہیں ہوا۔ اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ قطری شہزادے نے جے آئی ٹی کو کہا کہ آپ سوالنامہ بھیجنے کا کہا مگر کوئی سوالنامہ نہیں بھیجا گیا۔کیا یہ انصاف کو قتل کر دینے کے متراف نہیں، ہمیں انـصاف چاہئے، ہمیں کوئی فیور نہیں چاہئے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ جے آئی ٹی کی تشکیل پر ہم نے خوشیاں منائی ان جمعہ جمعہ آٹھ دن سیاست میں آئے لوگوں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نواز شریف کو نامزد نہیں کیا اور جے آئی ٹی بنانے پر تین ججز متفق تھے ۔ جے آئی ٹی بننے پر پانچوں ججز نے دستخط کئے۔ جو دھاندلی اور جمہوریت کو نقصان پہنچا کر اقتدار پر قبضہ جمانے چاہتے ہیں ان کو یہ بات سمجھنی چاہئے۔ عمران خان اور ان کے حواری قوم کو بدظن اور گمراہ کر رہے ہیں۔ حقائق چھپائے جا رہے ہیں قطری شہزادے کا بیان شامل ہونے تک جے آئی ٹی رپورٹ کی کوئی اہمیت اور وقعت نہیں ہو گی۔ عمران خان نے کہا کہ چہرے سب کچھ بتا دیتے ہیں جس پر میری ان سے درخواست ہے کہ ہمارا ایک ہی چہرہ ہے مگر آپ کے
اور آپ کے حواریوں کیلئے ایک شعر کہہ رہا ہوں۔ جب بھی چاہیں تو اک نئی صورت بنا لیتے ہیں لوگ ، ایک چہرے پر کئی شہرے سجا لیتے ہیں لوگ۔ جسٹس (ر)سجاد علی شاہ نے 2007میں ایک انگریزی اخبار میں انٹرویو چھپا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پر حملہ پر ن لیگ اوراس کی حکومت کا کوئی کردار نہیں انہوں نے ملک کی دو معروف ایجنسیوں سے حملے کی تحقیقات کروائی تھیں۔