یورپ (نیوز ڈیسک)یورپی پولیس کے سربراہ نے کہا ہے کہ پیچیدہ آن لائن مراسلے دہشت گردی سے نمٹنے میں سکیورٹی ایجنسیوں کے لیے سب سے بڑے مسائل ہیں۔یوروپول کے سربراہ راب وین رائٹ نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کے پوشیدہ حصے اور انکرپٹڈ مراسلات یعنی اشاروں میں دیے جانے والے پیغامات مشتبہ دہشت گردوں کی نشاندہی کرنے میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کو یہ خیال کرنا چاہیے کہ پیچیدہ انکرپشن کے سافٹ ویئر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر کیا اثرات ڈالتے ہیں۔مسٹر وین رائٹ فائیو لائیو کے انویسٹیگیٹ پروگرام سے بات کر رہے تھے۔برطانیہ میں ٹیکنالوجی تجارت کی تنظیم ٹیک یوکے کے ایک ترجمان نے کہا: ’سکیورٹی ایجنسیوں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے درمیان بہتر وسائل اور تعاون کے ساتھ واضح قانونی فریم ورک سے ہم قومی سلامتی اور معاشی سکیورٹی کی یقین دہانی کر سکتے ہیں۔‘ایڈورڈ سنوڈن کے راز افشا کرنے کے بعد یہ سامنے آیا کہ برطانیہ کے جی سی ایچ کیو میں بھی بڑے پیمانے پر مواصلات کی نگرانی کی جاتی ہے۔مسٹر وین رائٹ نے کہا کہ تازہ ترین جانچ میں یہ پایا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے کام کرنے کے طریقوں میں علامتی مراسلات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’یہ پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے لیے دہشت گردوں کی جانب سے لاحق خطرات سے نمٹنے میں سب سے بڑے مسائل ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اس نے انسداد دہشت گردی کے کام کی شکل ہی بدل کر رکھ دی ہے کیونکہ کبھی پیغامات کو حاصل کرنے کے لیے نگرانی کی اچھی صلاحیت پر بھروسہ کیا جاتا تھا لیکن اب وہاں سے کوئی اہم معلومات نہیں مل پاتی ہیں۔‘رائٹ کا کہنا ہے کہ دہشت گرد انٹرنیٹ کے ’تاریک گوشوں‘ کا استعمال کر رہے ہیں جہاں وہ پولیس اور سکیورٹی ایجنسی کی نظروں سے دور رہ سکتے ہیں۔راب وین رائٹ نے انٹرنیٹ کے تاریک گوشوں کو انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں رخنہ بتایا ہے۔اس کے ساتھ انھوں نے ایپل جیسی ٹکنالوجی کمپنیوں کے اقدامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا جو صارفین کو اپنے ڈیٹا سمارٹ فونز پر انکرپٹ کرنے کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ انکرپٹڈ پیغامات کی بہت زیادہ اپلیکیشنز بھی تشویش کا باعث ہیںانھوں نے کہا کہ اس کے ذریعے لوگ صوتی یا دیگر پیغامات بھیج سکتے ہیں جنھیں پولیس کے لیے حاصل کرنا انتہائی مشکل یا ناممکنات میں سے ہے۔انھوں نے کہا: ’ان ٹیکنالوجی کمپنیوں نے جو حیثیت حاصل کرلی ہے ہم اس سے ناامید ہو رہے ہیں کیونکہ اس سے ہمیں ان انتہائی خطرناک افراد کے پیغامات حاصل کرنے میں دقتوں کا سامنا ہے جو انٹرنیٹ کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں۔انکرپشن نے نگرانی کے کام کو مشکل بنا دیا ہے’میرے خیال میں ٹیکنالوجی کمپنیاں صارفین کی رازداری کی مانگ کے تحت ایسا کر رہی ہیں۔‘انھوں نے یہ اعتراف کیا کہ امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی میں کام کرنے والے ایڈورڈ سنوڈن کے نگرانی کے بارے میں راز افشا کرنے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ پولیس اور سکیورٹی ایجنسیاں کس قدر مراسلات کی نگرانی کرتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ سکیورٹی ایجنسیوں کو ٹیکنالوجی کمپنیوں اور حکام کے ساتھ اعتماد کی بحالی کے لیے کام کرنا ہوگا۔
’انکرپٹڈ پیغامات سکیورٹی اداروں کے لیے بڑا مسئلہ‘
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
اسے بھی اٹھا لیں
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے نقاب
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
سڈنی ساحل حملے میں ملوث ساجد اکرم کے بھارتی ہونے کا انکشاف
-
بگرام ایئر بیس پر طالبان کا بڑا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
-
اوگرا نے ایل این جی کی قیمت میں کمی کر دی ، نوٹیفکیشن جاری















































