لاس اینجلس (نیوزڈیسک)لاس اینجلس میں کی جانے والی ایک تحقیق کی روشنی میں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹاپے کا شکار افراد اگر روزانہ چار گھنٹے کی ورزش اور ڈائٹنگ کے شیڈول پر سختی سے عمل کریں تو اس سے وہی نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں جو کہ وزن کی کمی کیلئے سرجریز کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس سرجری کے نتیجے میں موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ مسلز کا ڈھیلا پڑ جانا، ہڈیوں کا پتلا ہونا اور ذہنی صحت کی خرابی جیسے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس سرجری کو اگرچہ موٹاپے کا علاج تو تصور کیا جاتا ہے تاہم اسے زیادہ مقبول نہیں کیا جاسکا ہے۔اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر رابرٹ نے شدید موٹاپے کا شکار لوگون کیلئے ایک پروگرام شروع کیا تھا جس کا بنیادی مقصد ایسے لوگوں کی مدد کرنا تھا جو موٹاپے کا شکار ہیں۔ ان افراد کیلئے ڈاکٹر رابرٹ نے باقاعدہ ایک ورزشی منصوبہ ترتیب دیا اور ان کے کھانے پینے کا بھی ایک شیڈول بنایا۔ سرجری کے برعکس اس ورزشی پروگرام کے ذریعے کیلوریز کے جلنے کی رفتار تیز ہوتی ہے جس سے مسلز کے مقدار میں اضافہ ہوتا ہے اور یوں ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کیخلاف قوت مدافعت بڑھانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اس ورزشی پروگرام کے تحت موٹے لوگوں کو ڈیڑھ گھنٹے کی سخت سرکٹ ٹریننگ ہفتے کے چھ دن کروائی گئی، اس کے ساتھ ساتھ ان کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ اس وقت کے علاوہ بھی دن میں تین گھنٹے ورزش پر صرف کریں۔ اس کے علاوہ انہیں کم چکنائی کی حامل پروٹین سے بھرپور خوراک اور تازہ پھل و سبزیاں بھی کھانے کیلئے دی گئیں۔ اس ورزشی منصوبے میں تیرہ مختلف لوگوں کو منتخب کیا گیا تھا، یہ تمام لوگ اسی قدر قد اور وزن کے حامل تھے جس کے حامل افراد عموماً وزن کم کرنے کی سرجریز کا سہارا لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ ایسے لوگوں کا بھی مشاہدہ کیا گیا جو کہ سرجری سے گزرے تھے۔ تقریباً سات ماہ تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے دوران اس گروہ میں شامل ہر فرد نے تقریباً48.8کلو گرام کے قریب وزن کم کیا تھا جس کے بعد انہیں ورزشی پرورگرام سے خلاصی مل گئی دوسری جانب آپریشن کے ذریعے اتنے ہی وزن کے حامل افراد تقریباً35.6کلو تک وزن کم کرسکے تھے۔ بارہ ماہ کے اختتام پر سرجری سے گزرنے والے افراد کا وزن چالیس کلو تک گر چکا تھا جو کہ تقریباً اتنا ہی تھا جتنا کہ دیگر افراد نے ورزشی پروگرام کے ذریعے کم کیا تھا۔اس تحقیق کی روشنی میں ڈاکٹر رابرٹ کہتے ہیں کہ وہ افراد جن کا وزن قد کے مقابلے میں دس سے بیس کلو کے قریب زیادہ ہو، وہ ورزش کے ذریعے وزن کم کرلیتے ہیں ،انہیں اس کیلئے محض ہمت دلائے جانے اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہوتی ہے، دوسری جانب ایسے افراد جن کا موٹاپا خطرناک حدوں کو چھو رہا ہو، انہیں ایسا لگتا ہے کہ اب وزن کم کرنا ناممکن ہے اور اسے کم کرنے کی واحد صورت آپریشن ہے۔ ڈاکٹر رابرٹ کا یہ پروگرام ان افراد کے ذہن میں موجود اسی مفروضے کو غلط ثابت کرنے کیلئے ترتیب دیاگیا تھا۔
روزانہ 4گھنٹے کی ورزش ،وزن گھٹانے کی سرجری کا متبادل بن سکتی ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے نقاب
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
سڈنی ساحل حملے میں ملوث ساجد اکرم کے بھارتی ہونے کا انکشاف
-
طلبہ میں 7 لاکھ کروم بُکس تقسیم کرنے کا اعلان
-
حکومت نے پرسنل بیگیج گاڑی امپورٹ اسکیم ختم کر دی
-
بگرام ایئر بیس پر طالبان کا بڑا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف















































