اسلام آباد(نیوزڈیسک)ریمنڈ ڈیوس نے رانا ثنا اللہ کے کردار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ’’پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے میرے کیمرے کی تصاویر کو میرے خلاف ثبوت کے طور پر پیش کیا اور ان تصاویر کو ایک جاسوس کا کام قرار دیا اور کہا کہ یہ سفارتکار کا کام نہیں، وہ جاسوسی اوردیگر سرگرمیوں میں ملوث ہے۔‘‘
امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس نے اپنی متنازع رہائی کے حوالے سے کتاب میں تمام سیاست دانوں کو بری الذمہ قرار دیا ہے اور بتایا ہے کہ یہ جنرل پاشا اور ان کے ماتحت افسران تھے جو اسے جیل سے چھڑوانے کیلئے تمام فیصلے کر رہے تھے۔ریمنڈ ڈیوس نے حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی، شاہ محمود قریشی اور رانا ثناء4 اللہ کو بری الذمہ قرار دیا ہے لیکن اس ’’افواہ‘‘ کا ذکر بھی کیا ہے کہ زرداری اور نواز شریف کو اْس کی رہائی کے معاہدے کا علم تھا، لیکن ان کے کردار کے حوالے سے اْس نے کچھ نہیں لکھا۔اپنی کتاب میں ریمنڈ ڈیوس کی 2011ء4 میں رہائی ملکی عدلیہ اور انٹیلی جنس کے کردار پر ایک بدنما داغ ہے کہ عدلیہ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ دینے پر کیسے ایک امریکی جاسوس کو دن دیہاڑے قتل کرنے کے باوجود چھوٹ گیا۔