اسلام آباد (نیوز ڈیسک) گائنی ڈاکٹر سے چیک اپ کروانا خواتین کے لئے چند مشکل اور صبر آزما مراحل میں سے ایک ہوتا ہے۔ عموماً خواتین گائنی ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے خود کو ذہنی طور پر دباو¿ کا شکار تو پاتی ہیں تاہم ان میں سے کوئی بھی اس اعتبار سے تیاری نہیں کرتی ہے کہ جوانہیں چیک اپ کی نوعیت کے حساب سے کرنی چاہئے۔ اس حوالے سے کچھ غلطی معالج کا وقت طے کرنے والوں کی بھی ہوتی ہے جنہیں چاہئے کہ وہ مریض کو چیک اپ کی نوعیت کے اعتبار سے ایک ہدایت نامہ دیں تاکہ مریضہ خود کو اس چیک اپ کیلئے تیار کرسکے۔ خواتین کے دماغ میں جاری یہ سوچیں، چیک اپ کیلئے مخصوص بستر پر جانے کے بعد بھی ختم نہیں ہوتی ہیں بلکہ چیک اپ مکمل ہونے تک ان سوچوں کا ایک ریلا دماغ میں چلتا رہتا ہے۔ ان سوچوں سے نجات اس لئے بھی ضروری ہے کہ اس کی وجہ سے جسم تناو¿ کی کیفیت میں آتا ہے اور تناو¿ کی حالت میں گائنی چیک اپ ایک تکلیف دہ تجربہ ہوتا ہے تاہم اگر پرسکون اور مطمئن انداز میں جسم کو ڈھیلے چھوڑ کے لیٹا جائے تو یہ نارمل کسی بھی چیک اپ کی مانند ہی کم تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ اس حوالے سے سب سے بڑی فکر تو خواتین کو یہ لاحق ہوتی ہے کہ دوران چیک اپ انہیں اپنی ٹانگیں موڑ کے یعنی کہ چھت کی طرف گھٹنوں کا رخ کرنا چاہئے یا ٹانگیں پسار کے لیٹ جائیں۔ یہ فکر چھوڑ دیں کیونکہ ڈاکٹر دوران چیک اپ مریض کی پوزیشن کا فیصلہ آپ کی تکلیف کی نوعیت، روشنی کے منبع کی پوزیشن اور سب سے بڑھ کے سٹریچر کی ساخت کے مطابق خود ہی فیصلہ کرلے گا۔ خواتین کو اس موقع پر یہ خیال بھی ستاتا ہے کہ وہ دو دن سے نہائی نہیں ہیں اور معالج کو کہیں ان کے پاس سے کسی قسم کی بو نہ آئے۔ یاد رکھیں کہ معالج آپ کے جسم سے پھوٹتی خوشبو یا بدبو کوسونگھنے پر نہیں بلکہ آپ کے چیک اپ پر توجہ دے گا۔ چیک اپ کے اوزار عموماً دھاتی ہونے کی وجہ سے ٹھنڈے ہوتے ہیں، خود کو ان کیلئے بھی تیار رکھیں۔ چیک اپ کے دوران تکلیف ہونے پر خواتین کو یہ پریشانی ہونے لگتی ہے کہ پتہ نہیں اس تکلیف کی وجہ ڈاکٹرکا اناڑی پن ہے یا میرے اندر ہی کوئی خرابی ہے۔ یاد رکھیں کہ گائنی چیک اپ میں معمولی تکلیف ایک عام بات ہے، جسے اعصاب کو پرسکون رکھنے اور جسم کو ڈھیلا چھوڑنے سے ممکنہ حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھئے:صحت سے لاپروا نوجوانوں میں شیشہ نوشی کا رجحان بڑھ گیا
اگر کوئی خاص مسئلہ ہوگا تو ڈاکٹر یقینی طور پر دیکھنے کے بعد خود ہی بتا دے گی۔ گائنی ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے کم از کم بھی ایک ماہ سے پہلے سے اپنی معمولی سی تکالیف پر بھی توجہ دیں اور انہیں ایک کاغذ پر درج کرتی جائیں کیونکہ بعض اوقات گائنی کی بیماریوں میں یہی معمولی سی علامات ہی بیماری کی تشخیص میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ روزانہ غسل کریں تاکہ جسم سے خارج ہونے والی رطوبتوں کی وجہ سے جسم کے کسی حصے میں نمی ٹھہرنے کے باعث انفکشن نہ ہونے پائے اور اگر ایسی کوئی علامت محسوس ہو تو اس کا ذکر کرنا ہرگز نہ بھولیں